اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورتیں جاہل پیروں کی جلدی معتقدہوجاتی ہیں : گنگوہ میں ایک جاہل واعظ آیا تھا جو جہنم کو جہندم کہتا تھا۔ ا س کے وعظ عورتوں میں ہوا کرتے تھے اور عورتیں اس کی بہت معتقد تھیں، بلکہ بعضے مرد بھی معتقد تھے اور یوں کہتے تھے کہ یہ ایسا بڑا عالم ہے کہ مولوی رسید کو تو بارہ برس پڑھاوے۔ میں نے کہا :واقعی مولانا رشید احمد صاحب کو تو بارہ برس میں بھی یہ علوم نہ حاصل ہوں گے۔ بارہ برس تو کیا وہ تو ساری عمر میں بھی جہنم کو جہندم بھی نہ کہہ سکیں گے۔ تو یہ عورتیں ہر ایک کی بہت جلدی معتقد ہوجاتی ہیں، چاہے اس نے الف بے تے ہی پڑھی ہو، اور یہ سب جہل کی خرابی ہے۔اور جو اُن میں پڑھی لکھی کہلاتی ہیں وہ بھی جاہل ہی ہیں، کیوںکہ ان کے درس میں ایسے ایسے فضول قصے رہ گئے ہیں جن سے احکام کا علم بالکل نہیں ہوتا۔مری بار کیوں دیر اتنی کری؟ آج کل ایک مناجات پڑھی جاتی ہے جس کو عورتیں اور مرد بڑے شوق سے سنتے ہیں، جس میں ہردو شعر کے بعد یہ مصرعہ پڑھا جاتاہے : مری بار کیوں دیر اتنی کری اس کا مضمون بالکل خلاف شرع ہے، مگر جہل ایسا عام ہوا کہ کسی کو بھی ادھر التفات نہیں ہوتا۔ اس نظم میں اوّل تو خدا تعالیٰ کی شکایت ہے کہ سب کو تو یہ یہ نعمتیں دے دیں اور میری بار میں کیوں دیر کر رکھی ہے۔ اس میں علاوہ شکایت کے حق تعالیٰ کی طرف نعوذباللہ! ظلم کی بھی نسبت ہے کہ عجب کارخانہ ہے جس میں کچھ ضابطہ ہی نہیں کہ ایک بندے کو سب کچھ دے دیا اور مجھے ٹال رکھا ہے، اب تک میرا مقصود پورا نہیں ہوتا۔ نیز اس میں حضراتِ انبیا ؑ کی مساوات کا بھی دعوی ہے ا ور ان پر حسد بھی ہے ،کیوںکہ اس میں تمام انبیائے مشہورین کا ذکر کیا گیا ہے کہ آدم ؑ کو یہ دیا اور نوح ؑ کو دی پیغمبری اور سلیمان( ؑ ) کو دی سروری۔ اور ہر ایک کے بعد یہ مصرعہ بھی ہے کہ مری بار کیوں دیر اتنی کری اس کا صاف مطلب یہ ہے کہ شاعر کو ان حضرات پر حسد ہے کہ ان کو تو سب کچھ مل گیا اور مجھے کچھ بھی نہ ملا، مری باری میں دیر ہورہی ہے۔ میں یہ نہیں کہتا کہ ناظم کی نیت بھی یہی تھی، مگر اس میں کچھ شک نہیں کہ یہ مطلب ان اشعار کا مدلول ضرور ہے اور قاعدہ ہے کہ جس بات میں ایہامِ خلاف بھی ہو اس سے بھی منع کیا جائے گا۔ آخر حق تعالیٰ نے صحابہ