اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہونا صحیح ہوگیا۔ ان صورتوں میں مرد کوچاہیے کہ حق تعالیٰ کے اس وعدہ پر نظر رکھے اور بیوی کی بداخلاقی پر نظر نہ کرے۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ بیوی کو روک ٹوک بھی نہ کرے، اصلاح تو ضرور کرے، مگر نرمی کے ساتھ اورکبھی دھمکانا بھی برا نہیں مگر ستاوے نہیں اور زیادہ دھمکانا بھی اچھا نہیں۔ جنابِ رسول اللہ ﷺ کے اخلاق بیبیوں کے ساتھ ایسے عجیب تھے کہ آج کل کے مدعیانِ تہذیب سنیں تو شاید حیرت کریں، مگر ہمیں ان کی حیرت واستعجاب کی پروا نہیں، ہم ان کی بے وقوفی پر ہنسیں گے اورحضور ﷺ کے حالات وواقعات کو کسی کی نکتہ چینی کے خوف سے مخفی نہ رکھیں گے۔ ہمارا مذہب ایسا نہیں جس کی باتوں کو چھپا کر رکھا جاوے، ہم علی رؤوس الاشہاد ان کو پیش کرنا چاہتے ہیں، کیوںکہ دنیا میں سب لوگ بے وقوف ہی نہیں بستے، بہت سے اہلِ عقل بھی دنیا میں موجود ہیں جو اُن باتوں کی قدر کریں گے۔ کیوںکہ ان واقعات سے یہ بات واضح ہوجاتی ہے کہ ہمارے حضور ﷺ میں بناوٹ اور تصنّع نام کوبھی نہ تھا اوریہ خاص دلیل ہے آپ ﷺ کے سچا ہونے کی۔ بناوٹ اور تصنّع سے جھوٹا آدمی خالی نہیں ہوسکتا۔حضور ﷺ کے اخلاق بیبیوں کے ساتھ حضور ﷺ کے یہ اخلاق تھے اپنی بیبیوں کے ساتھ کہ حضرت عائشہ ؓ چوںکہ سب بیبیوں سے کم عمر تھیں تو آپ ان کی عمر کے موافق ان کی دل جوئی فرمایا کرتے تھے۔ چناںچہ حضورﷺ ایک مرتبہ ان کے ساتھ دوڑے بھی ہیں۔ چوںکہ حضرت عائشہ ؓ بچی اور چھریرے بدن کی تھیں اور حضور ﷺ بڑی عمر کے تھے، آپ ﷺ کا جسمِ مبارک بھاری ہوچکا تھا اس لیے اس دوڑ میں حضرت عائشہ ، حضورﷺ سے آگے نکل گئیں۔ کچھ عرصہ کے بعد حضور ﷺ پھر ایک مرتبہ دوڑے۔ اس مرتبہ حضور ﷺ آگے نکل گئے ،کیوںکہ اب حضرت عائشہ کابدن ذرا بھاری ہوگیاتھا۔ عورتیں بہت جلد بھاری ہوجاتی ہیں، ان کا نشوونما جلدی ہوتاہے۔ اس وقت یہ حضور ﷺ سے آگے نہ نکل سکیں، تو حضور ﷺ نے فرمایا کہ یہ اس کا بدلہ ہے کہ تم پہلے آگے نکل گئی تھیں۔ سبحان اللہ! کیا ٹھکانا آپ کے اخلاق کا۔ میرے متعلقین میں ایک شخص ہیں جو مجھ سے بیعت بھی ہیں ،ان میں متانت اور سنجیدگی زیادہ ہے، جہاں بیٹھتے ہیں بڑے وقار کے ساتھ بیٹھتے ہیں۔ کیامجال ہنسی آجاوے یا کسی سے کھل کر بات بھی کرلیں۔زیادہ وقار بھی اچھا نہیں ایک دفعہ اس کے متعلق میں نے تقریر کی کہ یہ سنجیدگی ہمیں پسند نہیں۔ آدمی کو چاہیے کہ ہنستا بولتا رہے ،یہ کیا کہ ہر