اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مولوی دیکھا بس اسی کو قبلہ وکعبہ بنایا۔دیکھ بھال کر خوب سمجھ بوجھ کر ایک معیّن کر لیاجاوے۔ جب معیّن ہوجاوے تو ہر بات کو اسی سے پوچھو۔ اسی سے پوچھ کر کتابیں سنانے اور پڑھانے اور دیکھنے کے لیے منتخب کرو۔ خیال کیجیے کہ دنیاوی معاملا ت میں ہر شخص ایک معتمد کو تجویز کرلیتاہے۔ اوراس میں حکمت یہی ہے کہ ایک کے معین کرلینے میں انتخاب بھی اچھا ہوتاہے اور اس معتمد کو بھی تعلق وتوجہ زیادہ ہوجاتی ہے۔دیکھیے جس وکیل کے یہاں ہمیشہ مقدمات لے کر جاتے آتے ہیں، جیسی وہ عنایت کرے گا دوسرانیا آدمی نہیں کرسکتا۔ سو آپ نے دین کے معاملہ میں ایسا کیوں نہیں کیا۔ یعنی آپ نے اپنی اصلاح کے لیے کوئی مولوی درویش کیوں نہیں تجویز کیا۔ بس بات یہ ہے کہ دین کو ایسا ضروری نہیں سمجھا،ورنہ جس طرح دنیوی معاملات میں مصلحت کے لیے تعین کیا جاتاہے دینی معاملات میں بھی ایسا ہی ہوتا۔عالم کون ہے؟ لیکن اگر تعیّن کے لیے انتخاب کرو تو یہ دیکھ لینا کہ وہ مولوی ایسا ہو کہ جس نے باقاعدہ پڑھا بھی ہو، شفیق بھی ہو، حریص وطمّاع نہ ہو، متبعِ سنت بھی ہو۔ بس ایسے شخص کو عالم سمجھیں ۔ اس منتخب کرنے ہی میں بڑے سلیقہ کی ضرورت ہے۔ پھر جب منتخب ہوجائے تو ہر بات میں اسی کی طرف رجوع کریں۔ اور انتخاب میں اس احتیاط کی اس لیے ضرورت ہے کہ اس دین کے پردہ میں ایسے لوگ گھس رہے ہیں کہ: اے بسا ابلیس روئے ہست بس بہر دستے نباید داد دست اے طالب! آدمی کی صورت میں بہت سے شیاطین بھی ہیں، پس ہرا یک کی طرف رجوع اور بیعت نہ کرنی چاہیے۔ کار شیطاں می کند نامت ولی گر ولی این ست لعنت بر ولی کام تو شیطان کے کرتاہے اور نام ولی ہے، اگر یہی ولی ہے تو ایسے ولی پرلعنت ہے۔ اور ایسے لوگوں کے بارے میں فرماتے ہیں: ظالم آں قومی کہ چشماں دوختند از سخن ہا عالمے را سوختند