اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
تو سوچو کہ اگر اس نے کسی اور سے نکاح نہ کیا تب تو یہ تکلیف اٹھائے گی، اور اگر کسی اور سے نکاح کیاتو اس مسلمان کو تکلیف پہنچے گی۔ اس سے اچھا یہ ہے کہ میں ہی تکلیف اٹھالوں اور مسلمانوں کا وقایہ بن جاؤں کہ جب تک میںموجود ہوں کسی دوسرے مسلمان کوتکلیف کیوں پہنچے۔ غرض عورتوں میں بدزبانی کا تو بڑا عیب ہے، مگر اس کے ساتھ ہی یہ بھی صفت ہے کہ ان کم بدبختی ماریوں کے دل میں خاوند کی محبت بے حد ہوتی ہے جو موقع پر ظاہر ہوتی ہے۔ چناںچہ لکھنؤ کا ایک قصہ ہے کہ ایک بزرگ کی بیوی بہت ہی بدزبان تھی، انہوںنے اس کی اصلاح کی بہت تدبیریں کیں کچھ نفع نہ ہوا۔ ایک دن انہوںنے کہا :کم بخت! تو بہت ہی بد قسمت ہے، کتنی کتنی دور سے میرے یہاں لوگ آتے ہیں اور ان کو نفع ہوتاہے، تو میرے یہاں کتنی مدت سے ہے مگر تجھے کچھ نفع نہیں ہوتا۔ بولی :میں بد قسمت کیوں ہوتی ؟ میں تو بہت خوش قسمت ہوں کہ ایسے بزرگ ولی اللہ کے پلے سے بندھی ہوں ،میری برابر کوئی ہو تو لے، بد قسمت تم ہو کہ تمھیں مجھ جیسی بری عورت ملی۔ اللہ کی بندی یہاں بھی زبان درازی سے نہ چوکی، خاوند کو بدقسمت بناکرچھوڑا۔ مگر اس بدتمیزی میں بھی اعتقاد ٹپکتا ہے کہ ان کوبزرگ اور ولی اللہ کہتی جاتی ہے، اس کامنشا وہی محبت ہے۔ میں تجربہ سے بہ قسم کہتاہوں کہ یہاں کی عورتوں کی رگ رگ میں خاوند کی محبت گھسی ہوتی ہے ،مگر ان میں تھوڑا سا پھوہڑ پنا ہے کہ زبان کو قابو میں نہیں رکھ سکتیں۔ماں باپ لڑکیوں کو تعلیم نیک نہیں دیتے اور اس میں قصور اللہ رحم کرے ماں باپ کا ہے کہ وہ لڑکیوں کی تعلیم کا انتظام واہتمام بالکل نہیں کرتے۔ اور تعلیم سے میری مراد ایم اے ،بی اے نہیں۔ یہ ایم اے بن کیا کریں گی؟ یہ تو میمیں ہیں۔ اور بی اے کی بھی ضرورت نہیں کیوںکہ ’’بی‘‘ تو خود ہیں’’ اے‘‘ بڑھانے کی کیاضرورت؟