اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مدار عمل پر ہے اور جب مدار عمل پر ہے تو اگر عورت زیادہ عمل کرے تو مرد سے بھی بڑھ سکتی ہے۔ حاصل یہ کہ یہ تین آیتیں ہیں:ایک سے تساوی ثابت ہوتی ہے مردو عورت میں، اور ایک سے فضیلت مردوں کو عورتوں پر، اور ایک سے یہ کہ عورت مرد سے بھی بڑھ سکتی ہے۔ ان آیتوں میں کسی ظاہر بین کو تعارض کا شبہ ہوسکتاہے مگر حقیقت میں تعارض نہیں ہے، اور اس کا فیصلہ خود قرآن کی آیتوں میں موجود ہے۔اور یہ خاص شان ہے قرآن کی کہ یُفَسِّرُ بَعْضُہٗ بَعْضًا یعنی قرآن اپنی شرح خود کرتاہے۔اس کو دیکھ کر بے اختیار زبان پر آتاہے : آفتاب آمد دلیل آفتاب گر لیلت بایدت از وے رو متاب سورج کے وجود کی دلیل یہی ہے کہ دیکھ لو سورج نکلا ہوا ہے۔ اور دلیل کیا ہوتی ہے؟ یہی قرآن کی شان ہے کہ جہاںکوئی اشکال پیدا ہو غور کرو، وہیں اس کاحل بھی ہوگا۔ اب آیتوں میں غور کیجیے۔ پہلے میں ایک قاعدہ بیان کرتاہوں اس کو سمجھ لیجیے ،پھر دیکھیے کہ آیتوں میں تعارض کہاں ہے؟ وہ قاعدہ یہ ہے۔صفات فاضلہ دو قسم کی ہیں خلقی ومکتسب فضائل دو قسم کے ہیں:ایک خلقی اور ایک مکتسب۔ خلقی کہتے ہیں پیدایشی کو، اور مکتسب کہتے ہیں ان صفات کو جو اختیار اور کسب سے حاصل ہوتی ہیں۔تو صفاتِ خلقیہ میں تو مرد عورتوں سے بڑھے ہوئے ہیں، جیسے کمالِ عقل، شجاعت، قوتِ عمل، تدبیر۔ ان ملکات میں حق تعالیٰ نے مردوں کو عورتوں پر فضیلت دی ہے۔ عورت چاہے کیسی ہی ہو، امیر زادی ہو، کتنی ہی حسین وجمیل ہو چوںکہ ان صفات میں وہ مردوں سے گھٹی ہوئی ہے۔ اس لیے فرمایا گیا: { وَ لِلرِّجَالِ عَلَیْہِنَّ دَرَجَۃٌ}(البقرۃ:۲۲۸)۔ اور جوصفات مکتسب ہیںیعنی جو حاصل ہوتی ہیں ارادہ اور عمل اور اختیار سے جیسے اصلاح اخلاق واعمال وغیرہ۔ ان میں نہ مرد کو بڑھا ہوا کہہ سکتے ہیں، نہ عورت کو، بلکہ جو زیادہ کام کرے اور اخلاقِ فاضلہ اختیار کرے گا، وہی بڑھا ہوا ہوگا۔ اگرمرد کوشش کرے گا تو مرد بڑھ جاوے گا، عورت کوشش کرے گی تو عورت بڑھ جاوے گی۔ یہ حاصل ہے {لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبُوْا وَلِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌ مِمَّا اکْتَسَبْنَ}کا۔ ان دونوں کے علاوہ ایک قسم فضیلت کی اور ہے جس کو اصطلاح میں فضیلتِ اضافی کہنا چاہیے۔ کیوںکہ اس فضیلت کا منشا خالق وعید کا تعلق ہے ،یعنی عمل کرنے والے کا عمل ضائع نہ ہونا۔ سو یہ ایک قاعدہ کلیہ ہے ،اس میں مرد اور عورت دونوں مساوی ہیں، عمل کسی کاضائع نہ ہوگا۔ یہ اور بات ہے کہ ہر عامل کے عمل میں تفاوت ہو، لیکن اس قانون میں مساوات رہے گی کہ کسی کا بھی عمل ضائع نہ ہوگا۔