اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک بزرگ کا قصہ متعلق تواضع چناںچہ ایک بزرگ کا قصہ ہے کہ اُن کے وقت میں ایک دفعہ بارش نہ ہوئی، لوگ عقیدت کی وجہ سے ان کے پاس حاضر ہوئے اور عرض کیا کہ حضرت! دعا کیجیے کہ بارش ہوجائے۔ فرمایا: میں کیا دُعا کروں؟ یہ میری ہی آفت ہے، یہ میری ہی شامتِ اعمال ہے کہ بارش نہیں ہوتی۔ اس کومعتقدین کب تسلیم کرتے۔ عرض کیا کہ حضرت آپ تو مقبول بندے ہیں اور بزرگ ہیں اور چناں وچنیں ہیں۔ آپ یہ کیا فرماتے ہیں ؟یہ تو ہم لوگوں کی نحوست ہے، ہمارے واسطے استغفار کردیجیے کہ حق تعالیٰ ہمارے گناہوں پرنظر نہ فرماویں اور اپنی طرف سے رحمت نازل فرماویں۔ فرمایا: میں سچ کہتاہوں کہ یہ میری ہی نحوست ہے ،جب تک میں شہر میں رہوں گا رحمت نہ ہوگی۔ لوگ مجبور ہوئے اور اُن کو شہر سے باہر پہنچادیا۔ بس اُ ن کا شہر سے نکلنا تھا کہ فوراً بارش ہوگئی۔ کیا ٹھکانا ہے حق تعالیٰ کے معاملات کا ،کوئی سمجھ نہیں سکتا۔ ان کی تربیت کی تکمیل مقصود تھی، اسی واسطے ایسا ہوا کہ جب تک وہ شہر میں رہے بارش نہیں ہوئی، تو اس میںیہ راز ہوسکتا ہے کہ اس تواضع پر عمل کرنے کی برکت سے بارش ہوئی ہو۔ غرض وہ لوگ خود اپنے آپ کو مٹاتے ہیں اور حق تعالیٰ بھی اُن کے واسطے ایسا ہی سامان کرتے ہیں کہ ان کی ہستی بالکل مٹ جائے، اپنے آپ کو مٹانے پر ایک اور حکایت یاد آئی۔قصہ سید احمد رفاعی ؒ بابت تواضع ایک بزرگ تھے سید احمد رفاعی ؒ ۔ یہ حضرت سیدنا غوثِ پاک کے معاصر ہیں۔ یہ اتنے بڑے شخص ہیں کہ جب مدینہ طیبہ پہنچے وہاں روضۂ اقدس ﷺ کے اوپر ذوق وشوق کی حالت میں یہ شعر پڑھے: في حالۃ البعد روحي کنت أرسلہا تقبل الأرض مني وہي نائبتي وہذہ نوبۃ الأشباح قد حضرت