اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مثلاً چٹائی پر بھوکا بٹھانا، اس کی گود میں بچہ دینا کہ اس سے شگون لیتے ہیں کہ اولاد ہو، تو واقعی ایسے ٹونے ٹوٹکے تو اکثر جگہ چھوٹ گئے۔ دوسری تفاخر اور نام آوری کی رسمیں۔ سو یہ دوسری قسم متروک نہیں ہوئی، بلکہ بسبب تموُّل کے بہ نسبت پہلے کے کچھ بڑھ گئی ہیں۔ پہلے زمانے میں اتنا تفاخر اور ریا ونمود نہ تھا، کیوںکہ کچھ سامان کم تھا ،کچھ طبائع میں سادگی تھی۔ اب تو کھانے میں الگ تفاخر ہوگیا، وہ پہلی سی سادگی ہی نہیں رہی۔ پلاؤ بھی ہو، کباب بھی ہوں، فیرنی، متنجن اور بریانی ہو۔ اور کپڑے کے تکلّفات کو اول بیان ہی کیا گیا ہے۔ ایک دلہن ایک جگہ ڈیڑ ھ ہزار کا صرف کپڑا ہی کپڑا جہیز میں لائی تھی۔ شاید یہ کپڑا اس کے مرنے تک بھی ختم نہ ہوا ہو۔ اور اکثر ایسا ہوا ہے کہ دلہن مرگئی ہے اور یہ سب سامان ہزاروں روپیہ کا ضایع ہوا۔ پھر علاوہ دلہن کے کپڑوں کے تمام کنبہ کے جوڑے بنائے جاتے ہیں اور بعض دفعہ اُن کو پسند بھی نہیں آتے اور ان میں عیب نکالے جاتے ہیں ۔کس قدربے لطفی ہوتی ہے اور اس پر دعوی یہ ہے کہ ہم نے رسمیں چھوڑدیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جہیز کو دکھاتے تک نہیں۔ دیکھو! ہم نے رسمیں چھوڑ دیں۔ سوجناب اس میں کیا کمال کیا؟ اپنی بستی میں تو برسوں پہلے سے سامان جمع کر کرکے ایک ایک کو دکھلا چکی ہو ۔جومہمان آتی ہے اس کو بھی اور جو رشتہ دار آتی ہے اس کو بھی ایک ایک چیز دکھلائی جاتی ہے، اور خود سامان آنے میں جو شہرت ہوتی ہے وہ الگ۔ آج دہلی سے کپڑا آرہا ہے ،اور مراد آباد گئے تھے وہاں سے برتن لائے ہیں۔ اور اس کے بعد وہ دولہا کے گھر جاکر کھلتا ہے اور عام طورپر دکھایا جاتاہے اور اسی واسطے لڑکی کے ہمراہ بھیجا جاتاہے ،تو یہ قصداً اعلان نہیں ہے تو کیاہے؟ ہاں! اگر ہمراہ نہ کیا جاتا تو عقل کے بھی موافق تھا، کیوںکہ یہ سب سامان لڑکی ہی کو دیا جاتا ہے اور اس وقت وہ قبضہ نہیں کرتی اور نہ اس کو خبر ہوتی ہے۔ اس کو دینا تو یہ ہے کہ سردست اپنے گھر رکھو ،جب وہ اپنے گھر آوے اس وقت وہ تمام سامان اس کے سامنے رکھو اور کہو کہ یہ سب چیز تمہاری ہے ،تمہارا جب جی چاہے لے جانا۔ بلکہ مصلحت یہ ہے کہ وہ اب نہ لے جاوے، کیوںکہ اس وقت تو اس کوکوئی ضرورت نہیں ہے۔ کسی وقت جب ضرورت ہوگی لے جائیں گے اور اوفق للعقل ہونے کے ساتھ اس میں ریا بھی نہ ہوئی۔ اس وقت یہ دعوی ترکِ رسم کا صحیح ہوتا، مگر چونکہ اس میں کوئی تفاخر اور دکھاوا نہیں ہے اس لیے ایسا کوئی بھی نہیں کرتا۔۳۔چالاکی وہوشیاری کامرض : تیسرا اذہابِ لُبِّ رجلِ حازم، یعنی بڑے ہوشیار مرد کی عقل کو سلب کرلینا۔ چناںچہ دیکھا جاتا ہے کہ یہ ایسی اتار چڑھاؤ کی باتیں کرتی ہیں کہ اچھے خاصے عاقل بے عقل ہوجاتے ہیں۔ ان کے لہجے میں خلقتاً ایسا اثر رکھا گیا ہے کہ خواہ مخواہ مرد اس