اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اسی طرح خضر ؑ نے کشتی میں سوار ہوکر اس کا ایک تختہ توڑدیا تھا۔ ظاہر میں یہ کشتی کو عیب دار کرنا تھا ،مگر اس میں بڑی مصلحت تھی۔ مولانا فرماتے ہیں : گر خضر در بحر کشتی را شکست صد درستی در شکستِ خضر ہست پھر روایات سے معلوم ہوتاہے کہ اس لڑکے کے قتل ہونے کے بعد حق تعالیٰ نے اس کے والدین کو ایک لڑکی دی جس کی اولاد میں انبیا ہوئے۔ تو بتلائیے !اگر آپ کے لڑکا ہوتا اور ویسا ہی ہوتا جیسا وہ لڑکا تھا جسے خضر ؑ نے مارڈالا تھا تو آپ کیا کرلیتے؟ یہ خدا کی بڑی مصلحت ہے کہ اس نے آپ کو لڑکیاں دیں۔ کیوں کہ عموماً لڑکیاں خاندان کو بدنام نہیں کیا کرتیں اور والدین کی اطاعت بھی خوب کرتی ہیں، اور لڑکے تو آج کل ایسے خود سر ہوتے ہیں کہ خدا کی پناہ۔ ان کے ہونے سے تو نہ ہونا ہی بھلاتھا۔ اب آج کل اگرخضر ؑ ایسے لڑکوں کو نہیں مارتے تو اللہ میاں تو ذبح کرسکتے ہیں، اور لڑکا پیدا نہ کرنا یہ بھی ایک گونہ ذبح ہی کے مثل ہے ۔اور جس کو اللہ تعالیٰ نے کچھ بھی اولاد نہ دی، نہ لڑکا نہ لڑکی اس کے لیے یہی مصلحت ہے کہ وہ بندوں کے مصالح کو ان سے زیادہ جانتے ہیں۔اولاد کے ہوتے ہوئے انسان بے فکر نہیں رہ سکتا : دیکھیے! آج ایک شخص بے فکری سے دین کے کام میں لگاہوا ہے، کیوں کہ اُس کے اولاد نہیں، اب اگراُس کے اولاد ہوجائے توکیاخبر ہے اُس وقت یہ بے فکری رہے یا نہ رہے؟ اولاد کے ساتھ ہزاروں افکارلگے ہوئے ہیں۔ آج کسی کے کان میں درد ہے، کسی کے پیٹ میں درد ہے۔ کوئی گر پڑا ہے، کوئی گم ہوگیا ہے اور ماں باپ پریشان ہیں۔ تو ممکن ہے خدا نے اس کو اسی لیے اولاد نہ دی ہوکہ وہ اس کو آزاد ہی رکھنا چاہتے ہیں۔ ایک مرتبہ جب میں حج کو حاضر ہوا تو میرے گھر میں کی خالہ نے حضرت حاجی صاحب ؒ سے عرض کیا کہ دعا کردیجیے کہ اس کے اولاد ہو۔حضرت نے خلوت میں مجھ سے فرمایا کہ تمہاری خالہ اولاد کے لیے دعاکو کہتی تھیں۔ دعا سے کیا انکار ہے؟ بھائی! مجھے تو یہی بات پسند ہے کہ تم بھی مجھ جیسے ہو۔ پھر آپ نے اولاد کی مذمّت بیان فرمائی کہ ان کی وجہ سے یوں افکار پڑجاتے ہیںاور بڑے ہوکر یوں ستاتے ہیں۔ میںنے کہا: حضرت! میں بھی پسند وہی کرتاہوں جس کو آپ پسند کریں۔ اس سے حضرت بہت خوش ہوئے اور واقعی جیسی بے فکری مجھے آج کل ہے اولاد کے ساتھ تھوڑا ہی ہوسکتی تھی۔