اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
افسران نہ ہوگا؟ دوسری مثال لیجیے کیا کوئی مرد زنانہ کپڑے پہننا اپنے لیے تجویز کرسکتاہے؟ ذرا زنانہ کپڑے اور پازیب اور جوشن وغیرہ پہن کر جلسۂ عام میں بیٹھ تو جائیں۔ زنانی وضع میں سوائے تشبہ کے اور کیا عیب ہے؟ افسوس! ایک مسلمان تو دوسرے مسلمان کی وضع اختیار نہ کرے، کیوںکہ اس مثال میں فرق اگر ہے تو صرف مرد اور عورت کاہے ، اسلام تو مشترک ہے۔ اور مسلمان ہوکرغیر مسلمان کی وضع اختیار کرے۔ بعضے لوگ کہتے ہیں کہ بضرورت پہنتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ اگر اس کی ضرورت تسلیم بھی کرلی جاوے تو کیا ہر وقت ہی ضرورت رہتی ہے؟ یہ سب حیلے ہیں ،میں اس کا اصلی گُر بتلادوں۔ صرف بات یہ ہے کہ یہ ایسی قوم کی وضع ہے جو رعب وادب والی قوم ہے، اس کو محض اس لیے اختیار کرتے ہیں کہ ہمارا بھی رعب پڑے ،اہلِ ہیبت کی وضع بناتے ہیں۔ میں کہتا ہوں کہ کون سا کام اٹکا ہوا ہے اس ہیبت پر ؟اس کا منشا محض کبر ہے۔ بس اپنے کوبڑے بنانے کی کوشش کرتے ہیںا ور یہ بڑا بننا قانونِ الٰہی میں بڑا جرم ہے ،گو تعزیراتِ ہندمیں نہ ملے گا مگر تعزیراتِ شرع میں ملے گا۔ حضورﷺ ارشاد فرماتے ہیں کہ جس کے قلب میں رائی کے دانہ کے برابر بھی کبر ہوگا جنت میں نہیں جاسکتا ۔ جو جنت کو نہ مانے وہ تو مخاطب ہی نہیں، مگر جو جنت کو مانتا ہے وہ سمجھ لے کہ اس پر کیسی وعید ہے ۔جنت جیسی چیز کا ہاتھ سے جاتا رہنا کیا چھوٹی بات ہے؟ حدیث کے علاوہ قرآن شریف میں لیجیے، حق تعالیٰ فرماتے ہیں: { اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْتَکْبِرِیْنَO}(النحل:۲۳) اللہ تعالیٰ تکبر کرنے والوں سے محبت نہیں رکھتے۔ اور لیجیے شیطان محض سجدہ نہ کرنے سے اس درجہ کاراندۂ درگاہ نہیں ہوا بلکہ سبب اس کا یہی کبر تھا۔ چناںچہ قرآن شریف میں ہے: {وَاسْتَکْبَرَ} (اپنے آپ کو بڑا سمجھا )غرض اپنے کو بڑا سمجھنا یہ جرم ہے۔ اور یہ جو غلو پیدا ہوگیا ہے فیشن وغیرہ میں، منشا اس کا یہی کبر ہے۔ یہ عورتوںکے اعمال کی ضروری فہرست تھی۔عورتوں میں رسوم کی پابندی : ایک مرض ان میں اور بھی ہے جو مفسد ہ میں سب سے بڑھ کر ہے۔ وہ یہ کہ عورتیں رسوم کی سخت پابندہیں۔ اور تعجب یہ ہے کہ اکثر مرد بھی ان کے تابع ہوجاتے ہیں، اور بعض مرد جو اس میں مخالفت کرتے ہیں وہ دو قسم کے ہیںـ: ایک تو اہلِ دین جو دین کی حیثیت سے ان کا خلاف کرتے ہیں۔ دوسرے انگریزی تعلیم یافتہ جو کہ دینی حیثیت سے ان کی مخالفت نہیں کرتے ، ہاں عقل کے خلاف سمجھتے ہیں۔ سو پہلے لوگ قابلِ قدر ہیں۔ باقی دوسروں کی مخالفت ایسی ہے کہ فَرَّمِنَ الْمَطَرِ