اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آج کل کے پیروں نے دین کاناس کردیاہے آج کل کے پیروں نے دین کاناس کردیاہے۔ پیرہو تو ایسا ہو جیسے ہمارے حضرت حاجی صاحب ؒ تھے۔ حضرت نے میرے واسطے میری حاضریٔ مکہ مکرمہ کے وقت یہ تجویز فرمایا تھا کہ ہمارے پاس چھ مہینے رہو۔ اس وقت والدصاحب بھی حج کو تشریف لے گئے تھے۔ میں نے ان سے اجازت چاہی تو والدصاحب نے فرمایا: میراجی گوارا نہیں کرتا کہ مجھے مفارقت سے رنج ہوتاہے۔ میں نے حضرت سے عرض کیا کہ والدصاحب یوں فرماتے ہیں۔ فرمایا کہ باپ کاحکم مقدم ہے ، باپ کی اطاعت فرض ہے، تم اب توجاؤ،ان شاء اللہ تعالیٰ پھر کبھی آؤگے۔ اللہ کا شکر ہے کہ ایسا ہی ہوا۔اللہ تعالیٰ نے زندگی بھی اتنی دی کہ دوبارہ جانے کی توفیق ہوئی اورروپیہ بھی دیا کہ چھ مہینے کامل حضرت کی خدمت میں رہنا نصیب ہوگیا۔ واقعی شیخ ہو تو ایسا ہو، کوئی دوسرا شیخ ہوتا تو اسی وقت خفا ہوجاتا اورکہتا :بس میاں! جاؤ، گھر بیٹھو۔ جب باپ نہیںچھوڑتا اور تم باپ کو نہیں چھوڑتے تو پیری مریدی کانام کیوں لیتے ہو۔ جاؤ ! باپ ہی کے پاس رہو۔ مگر ہمارے حضرت شریعت کے پابند تھے ،سنت کے پابندتھے، آپ نے شریعت کالحاظ مقدم رکھا، اطاعتِ والدین کو ضروری سمجھا۔اس اتباعِ سنت کی یہ برکت ہوئی کہ دونوں دولتیں نصیب ہوئیں، یعنی والدصاحب کی اطاعت بھی نصیب ہوئی اور حضرت کی خدمت میں رہنا بھی ہوگیا۔خاوند کے برابر پیرکاحق نہیں اسی طرح خوب سمجھ لو کہ خاوند کے برابر پیر کاحق نہیں ہے۔پیر کے یہاں بلااجازتِ خاوند کے جانا اب عورتوں نے یہ طریقہ اختیار کیا ہے کہخاوند سے اجازت لینے کی بھی ضرورت نہیں سمجھتیں، جب جی چاہا پیر صاحب کے یہاں چل دیں۔ اور بعض تو یہ غضب کرتی ہیں کہ پیر سے پردہ بھی نہیں کرتیں اور خاوند کو چھوڑ کر پیر صاحب کے یہاںپڑی رہتی ہیں، وہیں رہنا اختیار کرلیا ہے اورپیرصاحب اس پرفخر کرتے ہیں کہ اتنی عورتیں ہماری مسخر ہیں ۔بے