اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ظلم سمجھے تو وہ عورت نہیں۔ اس سے اس وقت کلام نہیں۔ یہاں ان عورتوں سے بحث ہے جن میں عورتوں کی فطری حیا موجود ہو، بے حیاؤں کا ذکر نہیں۔ افسوس! ہم ایسے زمانہ میں ہیں جس میں فطری امور کو بھی دلائل سے ثابت کرناپڑتاہے۔ صاحبو! پردہ اول تو عورت کے لیے فطری امر ہے۔ دوسرے مصالح عقلیہ بھی اسی کے مقتضی ہیں کہ عورتوںکو پردہ میں رکھا جائے، مگر آج کل بعض ناعاقبت اندیش پردہ کے پیچھے پڑے ہوئے ہیں۔پردہ کاعقلی اور نقلی ثبوت میں بقسم کہتاہوں کہ پردہ کے توڑنے میں قطعِ نظر خلافِ شرع اور گناہ ہونے کے اتنی خرابیاں ہیںکہ آج جو عُقَلا پردہ کی مخالفت کرتے اور پردہ اٹھادینے کی کوشش کرتے ہیں، ان خرابیوں کو دیکھ کر بعد میں خود ہی یہ تجویز کریں گے کہ پردہ ضرور ہونا چاہیے، مگر اُ س وقت بات قابو سے نکل چکی ہوگی۔ اب تو بنی بنائی بات ہے، اس کو نہیں بگاڑنا چاہیے ،پھر پچھتائیں گے اور کچھ بھی نہ ہوسکے گا۔ آج کل ایسا مذاق بگڑگیا ہے کہ کوئی پردہ کو خلافِ فطرت کہتاہے، کوئی قید اور حبسِ بے جا کہتا ہے۔ ایک مسلمان انجینئر تھے، ان سے ایک پادری انجینئر نے کہا کہ مسلمانوںکا مذہب بہت اچھا ہے ،اس میں سب خوبیاں ہیں ،سوا اس کے کہ عورتوں کو قید میں رکھا جاتاہے۔ مسلمان انجینئر نے کہا: کہاں؟ ہم نے تو کسی مسلمان عورت کو قید میں نہیںدیکھا۔ کہا: وہی قید جس کانام تم نے پردہ رکھا ہے۔ قید کے لفظ پر یاد آیا کہ ایک انگریز نے بہاول پور میں شاہی محلات کی سیر کی، تو یہ دا د دی کہ ہاں مکانات تو بہت اچھے ہیں،مگر مہذّب جیل خانے ہیں (خیر معذّب جیل خانے تو نہیں ہیں)۔ تو ان مسلمان انجینئر صاحب نے پادری سے کہا کہ پہلے آپ یہ بتلائیے کہ قید کس کو کہتے ہیں؟ حقیقت یہ ہے کہ قید حبس خلافِ طبع کو کہتے ہیں اور جو حبس خلافِ طبع نہ ہو اس کو قید ہر گز نہ کہیں گے، ورنہ پاخانہ میں جو آدمی پردہ کرکے بیٹھتاہے اس کو بھی قید کہنا چاہیے، کیوںکہ پاخانہ میں آدمی تمام آدمیوں کی نگاہوں سے چھپ جاتاہے، سب سے الگ ہوجا تا ہے۔مگر اس کو کوئی قید نہیں کہتا کہ آج ہم اتنی دیر قید میں رہے۔ اور فرض کرو! اگراسی پاخانہ میںکسی شخص کو بلاضرورت بند کردیا جاوے کہ باہر سے زنجیر لگادیں اور ایک پہرہ دار کھڑا کردیا جائے اور اس میںکہہ دیا جاوے کہ خبر دار! یہ آدمی یہاں سے نکلنے نہ پائے، تو اس صورت میںبے شک یہ حبس خلافِ طبع ہوگا اور ا س کوضرور قید کہیں گے۔اور اس صورت میں بند کرنے والے پرحبسِ بے جا کامقدمہ قائم ہوسکتا ہے۔ بتائیے !ان دونوںصورتوں میں فرق کیاہے؟ فرق صرف یہ ہے کہ پہلی صورت میں حبس خلافِ طبع نہیں اور دوسری میں