اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
نزدیک ضرورت کا درجہ تو کوئی چیز ہی نہیں۔مرد جس کو ضرورت کا درجہ سمجھتے ہیں وہ عورتوں کے نزدیک قلت اور تنگی کا درجہ ہے۔ ان کے نزدیک ضرورت کا درجہ وہ ہے جس کو مرد کمال کا درجہ سمجھتے ہیں جو حقیقت میں ہوس کا درجہ ہے۔ناشکری کا مادہ : اور اس کا منشا یہ ہے کہ عورتوں میں ناشکری کا مادہ زیادہ ہے۔ اگرخدا تعالیٰ ان کو ضرورت کے موافق سامان عطا فرماویں تو یہ اس کو غنیمت نہیں سمجھتیں ، نہ اس پر خدا کا شکر کرتی ہیں، بلکہ ناشکری کرتی رہتی ہیں کہ ہائے! ہمارے پاس کیاہے، کچھ بھی نہیں۔ حدیث میں بھی ان کی اس صفت کا تذکرہ آیا ہے جس سے معلوم ہوتاہے کہ ناشکری کامادہ عورتوں میں ہمیشہ سے ہے۔ حضور ﷺ فرماتے ہیں: لَوْ أَحْسَنْتَ إِلٰی إِحْدَاہُنَّ الدَّہْرَ ثُمَّ رَأَتْ مِنْکَ شَیْئًا، قَالَتْ: مَا رَأَیْتُ مِنْکَ خَیْرًا قَطُّ۔ اگرتم کسی عورت کے ساتھ عمر بھر بھی اچھا برتاؤ کرو، پھر کبھی ایک دفعہ کوئی خلاف مزاج بات دیکھ لے تو وہ یوں کہے گی کہ میں نے تجھ سے کبھی بھلائی نہیں دیکھی۔ بس ذرا سی بات میں ساری عمر کے احسانات فراموش کرجاتی ہیں۔ جہاں کسی دن ان کو شوہر کے گھر میں کھانے،پہننے کی تنگی ہوئی اور انہوں نے اس کومنہ پر لانا شروع کیا کہ اس نگوڑے گھر میں آکر تو میں نے سدا تنگی ہی دیکھی۔ باپ ماں نے مجھے جان بوجھ کر کنوئیں میں دھکا دے دیا۔ میں نے اس منحوس گھر میںکیا آرام کیا۔ غرض جو منہ میں آتاہے کہہ ڈالتی ہیں اور اس کاذر ا خیال نہیں کرتیںکہ آخر اسی گھر میں ساری عمر میں نے عیش برتاہے، مجھے اس کو نہ بھولنا چاہیے۔ اورخدا کا شکر کرنا چاہیے کہ اس نے کلفت آج ہی دکھلائی اور زیادہ زمانہ عیش میں گذارا۔ سو عورتوں میں چونکہ ناشکری کا مادہ زیادہ ہے ،اس لیے ان کو تھوڑے سامان پر قناعت نہیں ہوتی۔ چناںچہ دیکھا جاتاہے کہ بعض عورتوں کے پاس سال بھر کے کپڑے موجود ہوتے ہیں جو صندق میں بھرے رکھے ہیں، لیکن پھر بھی کیا مجال ہے کہ پھیری والا بزّاز1ان کے گھر کے سامنے سے خالی گذرجائے۔جہاں بزّاز کی آواز سنیں گی فوراً اس کو دروازہ پر بٹھلاکر اور کپڑا پھڑوالیں گی۔ برتن گھرمیں ضرورت سے زیادہ موجودہوں گے، مگر پھر بھی ان کی فرمایشوں کا سلسلہ ختم نہ ہوگا۔