اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہ تھی، کیوں کہ اس اجمال میں وہ سب تفصیل مندرج ہے۔اجمال وتفصیل : بہرحال وہ اجمالی مضمون جو بطور قاعدہ کلیہ کے ارشاد ہوا ہے: کُلُّکُمْ رَاعٍ وَکُلُّکُمْ مَسْؤُوْلٌ عَنْ رَعِیَّتِہٖ کہ ہر ایک تم میں سے بااختیار ہے (اور ہرایک کسی چیز کا نگہبان اور ذمہ دار ہے) اور ہر ایک سے پوچھا جائے گا کہ تمہارے سپرد جو چیزیں تھیں اُن میں تم نے کیا کیا؟ یہ ہے اجمالی مضمون کاحاصل۔ اس کے بعد حضور ﷺ نے اس کی کچھ تفصیل بیان فرمائی ہے جس کے دو جزو تو یقینا یاد ہیں ،جن میں سے ایک یہ ہے: وَالْمَرْأَۃُ رَاعِیَۃٌ عَلٰی بَیْتِ زَوْجِہَا وَوَلَدِہٖ، وَہِيَ مَسْؤُوْلَۃٌ عَنْہُ کہ عورت کے متعلق شوہر کا گھر ہوتاہے اور اس کے بال بچے، ان میں اس کو اختیار دیا گیا ہے اور ان کے متعلق اس سے دریافت کیا جاوے گا کہ تم نے شوہر کے گھر اور اولاد کے ساتھ کیابرتاؤ کیا۔اس کے بعد ایک جزو یہ ہے: وَعَبْدُ الرَّجُلِ رَاعٍ عَلٰی مَالِ سَیِّدِہٖ، وَہُوَ مَسْؤُوْلٌ عَنْہُ،یعنی غلام خادم اپنے آقا کے مال کا نگہبان اور ذمہ دار ہے، وہ بھی مفوَّض الیہ ہے، اس لیے اس سے بھی پوچھا جائے گا کہ تُونے اپنے آقا کے مال میں کس طرح تصرّف کیا۔ یہ دو جزو تو یقینا ہیں۔ تیسرا جزو1 شاید یہی ہے کہ ہر شخص اپنے گھر میں بااختیار ہے اور اس کے گھر والوں کے متعلق سوال ہوگا کہ تُونے ان کے ساتھ کیا معاملہ کیا اور ان کے حقوق ادا کیے یا نہیں۔ حدیثِ نبوی ﷺ کی قرآن کریم سے تائید: اور تیسرا جزو (اَلرَّجُلُ رَاعٍ إلخ) قرآن مجید میں بھی ہے۔ حق تعالیٰ فرماتے ہیں: {یَآاَیُّہَا الَّذِیْنَ اٰمَنُوْا قُوْا اَنْفُسَکُمْ وَاَہْلِیْکُمْ نَارًا} (التحریم:۶) اس میں ایمان والوں کوصاف حکم ہے کہ جہنم کی آگ سے اپنے آپ کو بھی بچاؤ اور اپنے گھر والوں کو بھی، تو اس کا وہی مطلب ہوگیا جو اَلرَّجُلُ رَاعٍ عَلَی أَہْلِ بَیْتِہٖ کاتھا کہ مرد اپنے گھر والوں کی اصلاح کاذمہ دار ہے۔عورتوں کو بھی یہ حکم شامل ہے :