اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی ہوسکتاہے۔ یہ کیا ضروری ہے کہ تسبیح اور مصلی کے ساتھ ساتھ اللہ اللہ کیا جائے۔ حدیث میں آتاہے کہ لَایَزَالُ لِسَانُکَ رَطْباً مِنْ ذِکْرِ اﷲِ کہ زبان کوخدا کی یاد سے ہر وقت تر رکھنا چاہیے ،اور ظاہر ہے کہ تسبیح اور مصلی ہر وقت نہیں رہ سکتا۔ تو معلوم ہُوا کہ ذکراللہ کے لیے کسی قید اور پابندی کی ضرورت نہیں بلکہ ہر وقت اور ہر حال میں ہوسکتاہے۔ بلکہ میں کہتاہوں کہ جن کوخدا نے نوکر اور مامائیں دیے ہوں وہ اپنے ہاتھ سے بھی کچھ کام کیا کریں، یہ نہ ہو کہ دن رات پلنگ ہی توڑتی رہیں اور کسی کام کو ہاتھ نہ لگائیں، کیوں کہ اس طرح کام کی عادت چھوٹ جاتی ہے اور آدمی ہمیشہ کے لیے محتاج بن جاتاہے۔ اور کام کرتے رہنے میں عادت بھی رہتی ہے اور قوت وصحت بھی اچھی رہتی ہے۔ حدیث میں آیا ہے: اَلْمُؤْمِنُ الْقَوِيُّ خَیْرٌ مِّنَ الْمُؤْمِنِ الضَّعِیْفِ وَفِيْ کُلٍّ خَیْرٌ۔ مسلمان قوی، مسلمان کمزور سے اچھا ہے اور یوں تو سب ہی اچھے ہیں۔ تو ہمت کی بات یہ ہے کہ گھر کے کام کو بھی دیکھو۔ نوکروں باندیوں سے اپنی نگرانی میں کام لو اور کبھی کسی کام کو اپنے ہاتھ سے بھی کرلیا کرو۔ اور اس کے ساتھ کچھ وقت نکال کر نفلیں اور تسبیحیں بھی پڑھو۔ اگر زیادہ وقت نہ ملے تو چلتے پھرتے ہی اللہ اللہ کرتی رہاکرو۔عورتوں کی اولاد کے حقوق میں کوتاہیاں ـ: ایک کوتاہی عورتیں اولاد کے حقوق میں کرتی ہیں۔ بعضے تو اپنے بچوں کو کوستی ہیں اور کبھی وہ کوسنا لگ بھی جاتاہے ،پھر سر پکڑ کر روتی ہیں۔ اور بعضے اولاد کے حقوق میں دینی کوتاہی کرتی ہیں کہ ان کو دین کی تعلیم نہیں دیتیں، نہ نماز روزہ کی ترغیب دیتی ہیں۔ چاہیے کہ اپنی اولاد کو نماز سکھلاؤ اور نماز نہ پڑھنے پر تنبیہ اور تاکید کرو اور علم کی رغبت دلاؤ۔ یہ تو قول کی تعلیم ہوئی، مگر اس کے ساتھ فعل سے بھی تعلیم کرو کہ تم خود بھی اپنی حالت کو درست کرو۔ والدین کے افعال دیکھ دیکھ کر بچہ وہی کام کرنے لگتاہے جو اُن کو کرتے ہوئے دیکھتا ہے۔ بلکہ ایک بات تجربہ کی بتلاتاہوں کہ اگر بچہ پیدا ہونے سے پہلے والدین اپنی حالت درست کرلیں تو بچہ نیک ہی پیدا ہوگا۔ بچہ کی پیدایش سے پہلے بھی جو افعال واحوال والدین پر گزرتے ہیں، اُن کا بھی اثر اس میں آتاہے۔