اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک دفعہ حضرت عمر ؓ کو معلوم ہوا کہ بعض ازواجِ مطہرات ؓ حضور ﷺ کے سامنے زور سے بولتیں اور ضد کے ساتھ فرمائشیں کرتی ہیں۔ وہ آئے تو اس وقت حضرت عائشہ اور حضرت حفصہ ؓ (حضرت عمر ؓ کی بیٹی) موجود تھیں، ان کو ڈانٹا کہ تم ڈرتی نہیں ہو۔ دوسری عورتوں کی ریس میں تم نے بھی حضور ﷺ کے سامنے زور زور سے بولنا شروع کیا ہے ۔یا درکھو! ہلاک ہوجاؤگی۔(ازواج کا یہ زور زور سے بولنا اس وجہ سے تھا کہ وہ جانتی تھیں کہ حضور ﷺ اس سے ناراض نہ ہوں گے،ورنہ رفع صوت حضور ﷺ کے سامنے سخت معصیت1 تھا) قصۂ اِفک میں جب حضرت عائشہ ؓ کی برأت میں وحی نازل ہوئی تو ان کے والدین نے اُن سے کہا: قُوْمِيْ إِلَیْہِ، یعنی حضور ﷺ کے پاس جاؤ اور آپ کا شکریہ ادا کرو۔ تو آپ فرماتی ہیں: لَا وَاﷲِ ،لاَ أَقُوْمُ إِلَیْہِ، وَلَا أَحْمَدُ إِلَّا اللّٰہَ، ہُوَالَّذِيْ أَنْزَلَ بَرَائَ تِيْ، أَوْ کَمَا قَالَ۔ یعنی نہیں واللہ، میں تو نہیں اٹھتی، نہ میں کسی کا شکریہ ادا کروں سوا اللہ کے، اسی نے میری براء ت نازل فرمائی۔ ظاہر میں یہ کتنا سخت لفظ ہے کہ حضور ﷺ کے منہ ہی پر کہتی ہیں کہ میں تو نہیں اٹھتی، نہ میں کسی کا شکریہ اداکروں، مگر حضور ﷺ کواصلاً ملال نہ ہوا ،کیوںکہ نازِ محبوبانہ تھا۔حضرت عائشہ ؓ کاقصہ ایک مرتبہ حضور ﷺ نے حضرت عائشہ ؓ سے فرمایا کہ میں پہچان جاتاہوں جب تم مجھ سے ناراض ہوتی ہو۔ عرض کیا کہ حضور ! کس طرح پہچان لیتے ہیں؟ فرمایا: جب تم راضی ہوتی ہو تو اپنی بول میں یوں کہتی ہو: لَا وَرَبِّ مُحَمَّدٍ، اور جب ناراض ہوتی ہو تو یوں کہتی ہو: لَا وَرَبِّ إِبْرَاہِیْمَ (اس وقت ربِّ محمد نہیں کہتی) ۔کہا: حضور! واقعی آپ کاخیال ٹھیک ہے، مگر میں غصہ کی حالت میںبھی صرف آپ کانام ہی چھوڑ دیتی ہوں، یعنی دل سے آپ کو نہیں بھولتی۔ جیسا حضور ﷺ کو حضرت عائشہ ؓ کے ساتھ بہت تعلق تھا، حضرت عائشہ بھی سب سے زیادہ آپ ﷺ کی عاشق تھیں ۔ان ہی کا یہ شعر ہے : لواحی زلیخا لو رأین جبینہ لآثرن بالقطع القلوب علی الید