اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
مملوکہ چیزیں الگ الگ ہوتی تھیں، مگر ہمارے یہاں اس میں گڑبڑ ہے۔ خود ان کے زیور میں بھی شبہ ہے کہ ان کا ،یا شوہر کایا شرکت کا۔ سوواعظوں کا یہ طرزِ عمل ایسا ہی ہے جیسا کسی نے ایک شخص سے پوچھا کہ قرآن شریف کی کون سی آیت سب سے زیادہ پسند ہے؟ کہا :{کُلُوْا وَاشْرَبُوْا }(البقرۃ:۶۰)،کہا: دعاکون سی پسند ہے؟ کہا : { رَبَّنَآ اَنْزِلْ عَلَیْنَا مَآئِدَۃً مِّنَ السَّمَآئِ}(المائدۃ: ۱۴ ۱)، یعنی اے اللہ! لگا لگا یاخوان کھانے کا اتار دیجیے کہ سوائے کھالینے کے کچھ نہ کرنا پڑے۔ اس شخص کو اپنے مطلب ہی کی آیت اور مطلب ہی کی دعایاد تھی۔ ایسے ہی ہمارے واعظ صاحبان کو بھی اپنے مطلب کی ایک ہی حدیث یاد ہے: یَا مَعْشَرَالنِّسَائِ تَصَدَّقْنَ، کہ بس خیرات کردو اور زیور ان کو دے دو، جگنو اتار دو، چمپا کلی اتاردو، کانوںکی سب بالیاں اتار دو۔ یہ بھی مت دیکھو کہ اپنی ہیں یا دوسرے کی، اوران کا دینا بھی جائز ہے یا ناجائز، اور داخلِ خیرات ہے یا داخلِ سیئات۔ بس یہ حدیث پڑھ کر بے چاریوں سے چندہ وصول کرلیتے ہیں اور اس کے لیے طرح طرح کی ترکیبوں سے کام لیتے ہیں۔ واعظوں کابیان بڑا لچھے دار ہوتاہے جس سے عورتیں بہت جلدی پگھل جاتی ہیں۔ایک واعظ صاحب کا قصہ چناںچہ ایک جگہ مسجد زیرتعمیر تھی، سارا کام ہوگیا تھا صرف فرش باقی تھا۔تو ایک بزرگ واعظ نے عورتوں میں وعظ کہنا شروع کیا۔ اول تو مسجد بنانے کے فضائل بیان کیے، پھر کہا: اس وقت ایک مسجد زیرِتعمیر تھی مگر وہ پوری ہوچکی ،جس کی قسمت میں جتنا ثواب تھا اتنا حصہ اس نے لے لیا ،مگر افسوس ہے کہ بے چاری عورتیں محروم رہ گئیں ،یہ ان کی قسمت ہے۔ یہ غریب گھروں میں بیٹھنے والی ہیں ،ان کو کیا خبر کہ دنیا میںکیا ہورہاہے؟ کیا کیا دولتیں لُٹ رہی ہیں؟ واقعی بہت افسوس ہوا کہ عورتیں اس ثواب میں شامل نہ ہوسکیں۔ جب واعظ صاحب نے دیکھا کہ عورتوں پر رنج وحسرت کا کافی اثر ہوچکا تو آپ فرماتے ہیں کہ اخاہ! خوب یاد آیا میاں! ابھی فرش تو باقی ہے ہی، اور مسجد میں اصل چیز فرش ہی تو ہے، فرش ہی پرنماز ہوتی ہے ،درودیوار پرتھوڑا ہی پڑھی جاتی ہے۔ واقعی عورتیں بڑی خوش قسمت ہیں کہ اصل چیز ان ہی کے واسطے رہ گئی۔ اب بیبیوں کو حصہ لینے کاخوب موقع ہے۔ اور اے بیبیو! اگرفرش تم نے بنوادیا تو کیسا لطف کا واقعہ ہوگا کہ مرد اس پر نمازپڑھیں گے اور فرشتے ان کی نمازیں لے کر دربارِ الٰہی میں جائیں گے ،تو یوں کہیں گے کہ لیجیے حضور! بندوں کی نمازیں اور بندیوں کی جانمازیں۔ بس یہ کہنا تھا کہ پردہ کے پیچھے سے چھنا چھن کی آواز آنے لگی۔ کسی نے پازیب اتار کر پھینکی، کسی نے جھا نور اور کسی نے