اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورتوں کو انگریزی تعلیم مضرہے آج کل یہ بھی ایک رواج ہے کہ عورتوںکو بھی ایم اے، بی اے بناتے ہیں۔ کیاان کو نوکری کرنا ہے جو اتنی بڑی ڈگریاں حاصل کی جائیں؟ انگریزی نے مردوں ہی کو کیا فلاح دی ہے جو عورتوں کو دے گی۔ آج کل نوجوانوں میںعورتوں کی تعلیم کے متعلق بھی رواج نکلا ہے۔عورتوں کو جغرافیہ پڑھانا چناںچہ ایک شخص کانپور میں اپنی بیوی کو جغرافیہ پڑھاتے تھے۔ میں نے ایک وعظ میںکہا: عورتوں کو جغرافیہ پڑھانے کی کیاضرورت ہے؟ کہنے لگے: اور اگر یہ ضرورت بتلائی جاوے کہ ان میں روشن دماغی پیدا ہوگی؟ میں جواب میں عرض کرتاہوں کہ جی ہاں، بجا ہے اور یہ بھی مصلحت ہے کہ اگر بھاگنے کا ارادہ کریں تو کوئی دقت بھی نہ ہو ،کیوںکہ جغرافیہ سے ان کو معلوم ہوچکا ہے کہ ادھر جنکشن غازی آباد میں ہے، ادھر لکھنؤ میںہے ۔اس طرح جہاں چاہیں پہنچ سکتی ہیں۔ اس شخص پر اس بات کا اس قدر اثر ہوا کہ وعظ کے بعد ملے اور اسی وقت توبہ کی کہ اب لڑکیوں کو جغرافیہ نہیں پڑھاؤں گا۔ میںکہتاہوں کہ ان کو مذہبی تعلیم دیجیے، فقہ پڑھائیے، تصوف پڑھائیے، قرآن کا ترجمہ تفسیر پڑھائیے جس سے ان کی ظاہری وباطنی اصلاح ہو، یہ کیا واہیات ہے کہ جغرافیہ پڑھا رہے ہیں۔ اصل میں جغرافیہ کی ضرورت بادشاہوں کو ہے کہ ان کو کہیں چڑھائی کرنا ہو تو سہولت ہو، یا تاجروں کو مال منگانے ،بھیجنے میں آسانی ہو ،عام لوگوں کو اس سے کیا فائدہ؟ خصوصاً عورتوں کو۔ اور اگر جغرافیہ محض اس لیے حاصل کیا جاتاہے کہ: علم شے بہتر از جہل شے تو میں کہوں گا کہ دنیا میں سینکڑوں علوم وفنون ہیں آخر کس کس کو حاصل کیا جاوے گا؟ سب کو حاصل کرنا تو محال ہے ،لامحالہ ترجیح پر عمل کیاجائے گا۔ اور کسی علم کو دوسرے پر ترجیح محض ضرورت کی وجہ سے ہوسکتی ہے، یعنی جو فن جس کے لیے کارآمد اورضروری ہو اس کو حاصل کرنا چاہیے۔ کیوںکہ غیر ضروری کے پیچھے پڑنے سے آدمی ضروری سے رہ جاتاہے اور اس کا حماقت ہونا ظاہر ہے۔ مگر آج کل یہ خبط عام ہورہاہے کہ ضروری اورغیرضروری سے بحث نہیں کرتے۔ بس جو فن سامنے آگیا اسی کے پیچھے پڑگئے۔