اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آج کل خطابات بہت سستے ہورہے ہیں۔ یہ حالت ہے کہ جو قدوری بھی نہیں پڑھاسکتے ان کو مولوی کا خطاب مل جاتاہے۔ بہت سے شمس العلماء ایسے ہیں کہ اگر ان کے سامنے کوئی چھوٹی سی کتاب بھی پڑھانے کے لیے رکھ دو تو پڑھا نہ سکیں۔ میں تو ایسے لوگوں کو شمسِ مکسوف کہا کرتاہوں۔ تعجب ہے کہ لوگ یہ بھی تو نہیں دیکھتے کہ حکام کا کسی کو کوئی خطاب دے دینا کہاں تک حجت کمال کی ہے۔ اس پر مجھ کو ایک حکایت یاد آئی۔ ایک نائی کسی بادشاہ کی حجامت بنایا کرتا تھا۔ ایک دفعہ وہ اپنے وقت پر حجامت کے لیے نہ پہنچا۔ بادشاہ انتظار کرکے سورہے۔ نائی گیا تو خبر ملی کہ بادشاہ سورہے ہیں۔ وہ یہ سن کر فکر میں پڑگیا کہ نہیں معلوم بیدار ہونے کے بعد کیا حکم دیں؟ اس نے دربان سے سازش کرکے سوتے ہی میں حجامت بنادی کہ بادشاہ کو خبر بھی نہ ہوئی۔ بادشاہ نے اٹھ کر آئینہ میں جو خط بنا ہوا پایا، پوچھا تو معلوم ہواکہ سوتے میں بنایا گیاہے۔ اس پر بادشاہ نے خوش ہوکر نائی کو استاد کا خطاب عطاکیا۔ یہ خبر جب پھیلی تو اس نائی کے یہاں برادری کی عورتیں جمع ہوئیں اور اس کی نائن سے کہا کہ بہن! تجھے مبارک ہو، بادشاہ نے تیرے میاں کو استاد کا خطاب دیا ہے۔ نائن نے سن کر کہا کہ یہ تو کوئی خوشی کی بات نہیں کہ بادشاہ نائی تھوڑا ہی ہے جو فن کو جانتا ہے۔ خوشی کی بات توجب تھی کہ اپنے چار بھائی مل کر خطاب دے دیتے۔ بادشاہ کا خطاب دینا معتبر تھوڑاہی ہے جب کہ اس پیشہ ہی کو نہیں جانتا۔گورنمنٹ کا کسی کوشمس العلماء کا خطاب دینا معتبر نہیں ـ: واقعی یہ بات ہے کہ اس نائن کی عقل ہم سے زیادہ تھی، تو گورنمنٹ کے خطاب دینے سے کسی کو شمس العلماء سمجھ لینا محض حماقت ہے۔ گورنمنٹ خودہی شمس العلماء نہیں۔ہاں شمس السلاطین کہہ دو توخیر۔ کھلّم کھلّا دیکھتے ہیں کہ ایسے لوگ صرف ونحو پوری نہیں جانتے۔ خدا کے واسطے! ذرا حس درست کیجیے اور جس طرح بعضوں نے غیر واقعی مولویوں کو مولوی سمجھ لیا۔ بعضوں نے واقعی مولویوں کو بھی مولوی نہ سمجھا، انہوں نے یہاں تک حد سے تجاوز کیا ہے کہ سارے مولویوں کو بے ایمان سمجھ لیا۔ کیا سارے مولوی تمہارے نزدیک بے ایمان ہیں؟ بات یہ ہے کہ آپ نے ان مولویوں کو دیکھا ہے جو آپ کے دروازوں پر آتے ہیں۔ کبھی آپ نے ان کی بھی تلاش کی ہے جو کسی کے دروازے پر نہیں جاتے؟ اگر آپ ان کو تلاش کرتے تب آپ کو ان کا حال معلوم ہوتا۔