اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اہلِ معاملہ آتے اور رشوت کی بات چیت کرتے ،تو یہ منہ سے نہ بولتے ،اشاروں میں جواب دیتے کہ ایک انگلی اٹھادی، مطلب یہ ہوا کہ ایک سو لیں گے۔ دواٹھادیں، دوسو لیں گے۔ پانچ اٹھادیں ،پانچ سو لیں گے۔ بولتے اس واسطے نہیں کہ وظیفہ خراب ہوجائے گا۔ یہ عجیب بات ہے کہ وظیفہ میں بولنا تو ناجائز مگر رشوت لینا جائز۔تقوی کلابی یہ تقوی کلابی کہلاتاہے کہ کتا ٹانگ اٹھاکر موتتاہے۔ ایسا محتاط ہے کہ ٹانگ کوپیشاب سے بچاتاہے مگر منہ سے پائے خانہ کھاتاہے ۔پاؤں مُوت میں آلودہ نہ ہو،چاہے منہ گوہ میں بھر جائے اور گوہ پیٹ تک پہنچ جائے۔ اسی طرح یہ پیش کار صاحب زبان کو تو بچاتے کہ وظیفہ خراب نہ ہوجائے ،مگرپیٹ کو رشوت سے بھرلیتے ۔کوئی کہتا اتنا لایاہوں،پیش کار صاحب اشارہ سے کہتے: نہیں ،اتنا لیں گے۔خیر اسی طرح لوٹ پھیر کرکے رشوت اشاروں ہی میں طے ہوجاتی ؎ میانِ عاشق ومعشوق رمزے نیست کراماً کاتبین را ہم خبر نیست جب اشراق پڑھ کر اٹھتے تو ڈیڑھ سو، دو سو ، تین سوروپے مصلی کے نیچے سے نکلتے تھے۔ یہ روز کی آمدنی تھی۔کسی منحوس دن میں ایسا ہوتا کہ دس بیس روپے ہوتے۔ یہ بار آور نماز تھی، اسی کو وصول سمجھا جاتاہے ۔ تو انسپکٹر صاحب نے جوبیوی سے سوال کیاکہ تجھے نماز سے کیا وصول ہوتاہے؟یہی وصول مراد ہوگا۔ اسی بنا پر جو نماز پڑھی اور روپیہ نہ ملا تو ان کا کہنا ٹھیک ہے کہ فائدہ کیاہوا؟ بعض لوگ اسی واسطے اعمال کرتے ہیں کہ دنیاحاصل ہو۔ روپیہ پیسہ ملے، دنیا کی حاجتیں پوری ہوں، یہ تو اہلِ دنیا کے قصے ہیں۔ ان قصوں کوسن کر دین دار ہنستے ہیں کہ کیا دین داری ہے کہ دین کوذریعہ بنایا دنیا کے حاصل کرنے کا؟ مگر یہ لوگ سن لیں کہ آپ میں سے بھی بعض ان ہی کی طرح دنیا میںمبتلا ہیں اور دین سے دنیاحاصل کرنا چاہتے ہیں۔ وہ اس طرح مبتلا ہیں کہ ذکر شغل سے خاص ثمرات کے طالب ہوتے ہیں۔ اس طرح کہ فقیر بنیں، لوگوںمیںمشہور ہو کہ یہ بزرگ ہیں اورمجاہدے کرتے ہیں ،تاکہ لوگوں کے ذہنوںمیں ان کی عزت ہو۔ اگر کبھی کسی وجہ سے ان کی عزت میں فرق آگیا تو سمجھے کہ ہمارا ذکر شغل بے کار ہے، کیوںکہ اس کا ثمرہ نہیں پایاجاتا۔ یہ تو طالبِ جاہ ہیں اور بعض طالبِ کیفیات ہوتے ہیں۔ اگر کبھی کیفیات نہ طاری ہوئیں تو دل گھٹ گیا۔ یہ طلبِ کیفیات کسی درجہ میں طبعی بات ضرور ہے، مگر سمجھ دار آدمی کو کیفیات پر نظر نہ رکھنا چاہیے۔ اسی طرح جاہ کی حالت ہے کہ اکثر دین دار کی عزت ذہنوں میں ہوتی ہے، لیکن ذکر سے