اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ضعیف القلب ہوتی ہیں، ان پر تو اندیشہ ہے کہ اگر اچھی حالت بھی غالب ہوگئی تو بیمار ہوجائیں گی۔ تصوف تو عورتوں کو ان اشعار سے کیا حاصل ہوتا صحت جسمانی بھی جاتی رہے گی۔ غرض شعر اشعار کاپڑھنا پڑھانا عورتوں کے لیے ٹھیک نہیں بلکہ فتنہ ہے۔عورتوں کے لیے کس قسم کی کتابیں مناسب ہیں عورتوں کے لیے تو بس ایسی کتابیں مناسب ہیں جن سے خدا کا خوف، جنت کی طمع، دوزخ سے ڈر پیدا ہو۔ اس کااثر عورتوں پر بہت اچھا ہوتاہے۔ اب اس تعلیم کو تو لوگوں نے چھوڑدیا اور وہ تعلیم اختیار کرلی جو مُضِر ہے۔جو تعلیم مفید اور ضروری تھی اس میں تو کمی ہوتی جاتی ہے بلکہ ناپید ہوتی جاتی ہے، اسی تعلیم کے نہ ہونے کے یہ نتائج ہیں کہ عورتوں کے اخلاق درست نہیں ہوتے۔ اور باوجودیکہ ان میں محبت اور جاں نثاری اور ایثار کا مادہ بہت زیادہ ہے، پھر بھی خاوند سے ان کی نہیں بنتی، کیوںکہ مذہبی تعلیم نہ ہونے کی وجہ سے ان میں پھوہڑ پنا اور بے باکی موجود ہے کہ جوکچھ زبان پر آجائے بے دھڑک بک ڈالتی ہیں جس سے خاوند کوتکلیف پہنچتی ہے اور خانہ جنگیاں پیداہوتی ہیں، زندگی تلخ ہوجاتی ہے۔اس لیے میںپھر کہتاہوں کہ عورتوں کو وہ تعلیم دوجس کو پرانی تعلیم کہاجاتاہے اور وہی تعلیم مصلحِ اخلاق ہے، بقدر کفایت ضرور دینا چاہیے، جس سے ان کی آخرت اور دنیا سب درست ہوجائیں، عقائد صحیح ہوں، عادات درست ہوں، معاملات صاف ہوں، اخلاق پاکیزہ ہوں۔ پھر ہم دیکھیں معاشرت کیسے اچھی نہیں ہوتی۔ معاملات کی صفائی ہی کا بیان ہورہاتھا جس پر اتنا مضمون بڑھ گیا۔ بیان یہ تھا کہ گھروں کے اندر بہت گھال میل ہے جس سے معاشرت خراب اورزندگی وبال جان ہوتی ہے۔ آپس میں رنجشیں ہوتی ہیں اور آخرت بھی برباد ہوتی ہے ،کیوںکہ اہلِ حق کے حقوق تلف ہوتے ہیں جس پر آخرت میں سخت مواخذہ ہوگا۔عورتوں میں جو واعظ وعظ کہنے کے لیے پہنچتے ہیں وہ بھی ضروریات کی، مثلاً معاملات کی صفائی اور گھر کے سامان میں گھال میل نہ ہونے کی تعلیم نہیں کرتے۔پس واعظوں کو تووہی حدیث یاد ہے : یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ مِنْ حُلِیِّکُنَّ پس ان کو چندہ دے دو،چاہے کسی کا مال ہو ۔ اور اس حدیث میں سے بھی صرف تصدقن کا لفظ ان کا مطمحِ نظر ہوتاہے ،حالاںکہ آگے مِنْ حُلِیِّکُنَّ بھی موجود ہے جس کا مطلب میں نے ابھی بیان کیا: اپنے مملوک زیور میں سے دو۔ اور اسی پر یہ مضمون چلا تھا کہ عرب میں مردوعورت کی