اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ساتھ ضرور شریک ہیں۔ پھر سردار اپنے ماتحت لوگوں کو ان احکام کی اطلاع بھی کردیتے ہیں اور ان سے کام بھی لیتے ہیں۔ اسی طرح قرآن میں اکثر مردوںکو احکام کا مخاطب بنایا گیا ہے۔ چونکہ وہ عورتوں پر سردار ہیں تو ان کے مخاطب ہونے سے عورتوںکا ان احکام میں شریک ہونا خود سمجھ میں آجاتاہے۔ پھر مردوںکے ذمہ ہے کہ وہ عورتوں کو احکام سے بھی اطلاع کریں اور ان سے کام بھی لیں، کیوںکہ سرداروں کے ذمہ یہ کام ہمیشہ ہوتاہے کہ اپنے ماتحت لوگوںکو احکام ِسلطنت سے مطلع کرتے رہیں اور ان سے کام لیں۔ اگر وہ اس میں کوتاہی کریں گے تو ان سے بھی باز پُرس ہوگی۔مردوں کی غفلت : افسوس ہے کہ آج کل مردوں نے یہ بات تو یاد کرلی ہے کہ ہم عورتوں کے سردار ہیں، مگر ان کو یہ خبر نہیں کہ سردارکے فرائض کیا ہوتے ہیں۔ وہ نہ تو عورتوں کو احکام سے مطلع کریں اور مطلع کریں توکس طرح؟ سردار صاحب کو خود ہی خبر نہیں ۔اور نہ ان سے کام لیں، یعنی جن کو احکام معلوم بھی ہیں اور وہ عورتوں کواحکام سے مطلع بھی کرتے ہیں، وہ اس کی نگہداشت نہیں کرتے کہ ہمارے گھروں میں ان احکام پر عمل بھی ہورہا ہے یا نہیں؟ غرض جو احکام ایسے ہیں جن میں اشتراک کی خاصیت ہے، جیسے نماز روزہ وغیرہ، ان میں مردوںکو خطاب کافی ہے۔کمالِ دین حاصل کرنے کا طریقہ : اس تمہید کے بعد یہ بات سمجھ میں آگئی ہوگی کہ اس آیت میں جوکہ میں نے اس وقت تلاوت کی تھی ،جس طرح حق تعالیٰ نے مردوںکو تکمیلِ دین کا حکم فرمایا ہے اسی طرح وہ حکم عورتوں کے لیے بھی ہے۔ اور جو طریق کمالِ دین کے حاصل کرنے کا مردوں کے لیے اس میں مذکور ہے وہ طریق عورتوںکے لیے بھی ہے۔ پس حق تعالیٰ فرماتے ہیں: {یٰٓاَیُّھَا الَّذِیْنَ ٰامَنُوا اتَّقُوا اﷲَ وَکُوْنُوْا مَعَ الصّٰدِقِیْنَ} (التوبۃ:۱۱۹) اے ایمان والو! تقوی اختیار کرو (خدا سے ڈرو) اور سچے لوگوں کے ساتھ ہوجاؤ۔ یہ تو اس آیت کا ترجمہ ہے اور پہلے بیان میں اس بات کو اچھی طرح ثابت کردیا گیا ہے کہ تقوی اور صدق سے کمالِ دین مراد ہے۔ پس حاصل یہ ہوا کہ اے مسلمانو! دین میںکمال حاصل کرو اور کاملین کے ساتھ رہو۔ پس اس میں اوّلاً حق تعالیٰ نے تکمیلِ دین کا حکم فرمایا ہے، پھر اس کا طریق بتلایا ہے کہ دین میں کامل ہونے کا طریقہ یہ ہے کہ جو لوگ راسخ فی