اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اس سے ہر کام میں غلطی کرنے کا احتمال ہے۔ لہٰذا اس کے واسطے سلامتی اسی میں ہے کہ وہ زیادہ عقل والے کا تابع ہو۔ اسی واسطے حق تعالیٰ نے مردوں کو ان پر حاکم بنایا۔ چناںچہ فرماتے ہیں:{الرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ عَلَی النِّسَائِ}(النساء:۳۴)تاکہ ان کے سب کام ان کی نگرانی میں ہوں اور غلطی سے حفاظت رہے ،اس کانام سختی نہیں ہے، بلکہ یہ تو عینِ عدل وحکمت وشفقت ہے۔ دیکھو! بچے ناقص العقل ہوتے ہیں، اب اگر ان کو خود سر بنادیا جائے اور وہ کسی کے تابع ہوکر نہ رہیں تو اس کا کیا انجام ہوگا؟ پس یہ حق تعالیٰ کی نہایت رحمت ہے کہ عورتوں کو خود سر نہیں بنایا، ورنہ ان کا کوئی کام بھی درست نہ ہوتا۔ دین اور دنیا سب کاموں میں ان سے غلطیاں ہوا کرتیں۔بڑے کے اتباع میں چھوٹے کانفع ہے خود سری میں بڑی مصیبت ہے ،حق تعالیٰ خود فرماتے ہیں: {وَ اعْلَمُوْآ اَنَّ فِیْکُمْ رَسُوْلَ اﷲِط لَوْ یُطِیْعُکُمْ فِیْ کَثِیْرٍ مِّنَ الْاَمْرِ لَعَنِتُّمْ } (الحجرات: ۷) یعنی خوب سمجھ لو اے مسلمانو! کہ تمہارے پاس اللہ کے رسول ﷺ موجود ہیں۔ اگر بہت سی باتوں میںیہ تمہارا کہنا مانتے تو تم بڑی مصیبت میںپڑ جاتے۔ مطلب یہ ہے کہ تم کو رسول اللہ ﷺ کا تابع ہوکر رہنا چاہیے، نہ یہ کہ رسول اللہ ﷺ تمہارے تابع ہوں۔ اگر ایسا ہوتا کہ رسول اللہ ﷺ تمہارے تابع ہوتے تو تم مصیبت میںپڑجاتے۔ معلوم ہوا کہ عافیت اور سلامتی اسی میں ہے کہ چھوٹا بڑے کا اور ناقص العقل کامل کا تابع ہوکر رہے۔ غور کرنے کی بات ہے کہ آیت میں یہ نہیں فرمایا: اگر حضور ﷺ تمہارے تابع ہوکر رہیں توحضور ﷺ کو تکلیف پہنچے گی، بلکہ یہ فرمایا کہ خود تم مصیبت میں پڑجاتے۔ معلوم ہوا کہ بڑے کا تابع ہوکر رہنے میں خود چھوٹے کا نفع ہے۔ اسی طرح اگر تم مردوں کے تابع رہو تو یہ تمہارے ہی واسطے سلامتی اور عافیت ہے۔ غرض اس کو بڑی رحمت سمجھو کہ حق تعالیٰ نے تم کو خود سر نہیں بنایا، ورنہ تمہارے لیے بڑی مصیبت ہوتی۔ کیوںکہ اول تو