اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
قرآن مجید میں مردوں کو خطاب کرنے کی مختلف وجوہات : رہی یہ بات کہ ہر جگہ ایسا ہی کیوں نہ کیا گیا جیسا اس آیت میں دونوں کا ذکر ساتھ ساتھ کیا گیا ہے، اس کی دو وجوہات ہیں: ایک وجہ تصحیح کی ،اور ایک وجہ ترجیح کی۔تو تصحیح کی وجہ تغلیب ہے۔ (تغلیب کے معنیٰ یہ ہیں کہ ایک نوع کو دوسری نوع پر غلبہ دے کر ایک کو ذکر کرکے دونوں کا ارادہ کرلیاجائے۔ مثلاًماں باپ کو والدَین یا اَبَوَین کہا کرتے ہیں۔ اسی طرح اہلِ عرب چاند اور سورج کو قَمَرین کہہ دیتے ہیں ،حالانکہ اَبَوین کا لفظی ترجمہ ہے: دوباپ، اور قَمَرین کا ترجمہ ہے: دوچاند ۔ ظاہر میں ماں باپ کو اَبَوین کہنا غلط معلوم ہوتاہے، ان کواَب واُم کہنا چاہیے۔ اسی طرح چاند اور سورج کو قمَرَین کہنا بھی بظاہر غلط ہے، اس کو شمسٌ وقمرٌ کہنا چاہیے۔ لیکن چونکہ اس طرح عبارت طویل ہوجاتی ہے اس لیے اہل زبان اَب واُم کی جگہ تغلیباً بغرض اختصار اَبَوین اور شمسٌ وقَمَرٌکی جگہ قمرَین کہہ دیتے ہیں۔ اسی طرح اگرقرآن میں مردوں اور عورتوں کے لیے جدا جدا صیغہ استعمال کیا جاتا تو کلام میں طول ہوجاتا ،اس لیے تغلیبا صیغۂ مذکر ہی میںمؤنث کو بھی داخل کرلیا گیا، جس سے کلام میں اختصار پیداہوگیا۔ البتہ ایک دو جگہ عورتوں کے وہم مذکور کو دفع کرنے کے لیے ان کے واسطے جدا صیغے بھی استعمال کیے گئے، تاکہ ان کی تسلی ہوجائے اور اتنی مقدار سے ایجاز کلام بھی فوت نہیں ہوتا۔ اور ترجیح کی وجہ یہ ہے کہ عورتیں تابع ہیں مردوں کی ہر طرح سے ،خلقت کے اعتبار سے بھی۔ چناںچہ آدم ؑ کے ایک جزو سے حواعلیہا السلام کی پیدایش ہوئی ہے یعنی حق تعالیٰ نے ان کی بائیں پسلی میں سے کوئی مادہ نکالا۔ پھر اس مادہ سے حوا علیہا السلام کو پیدا کیا، جس کا اثر یہ ہے کہ عورتیں عموماً مردوں سے خلقۃً کمزور ہوتی ہیں۔ ان کے تمام قویٰ جسمانی اور دماغی مردوں کے برابر نہیں ہوتے۔ نیز ترتیب کے اعتبار سے بھی وہ مردوں کے تابع ہیں۔ چناںچہ کمانااور کھیتی کرنا، تجارت کرنا، محنت ومشقت کے کام کرنا مردوںکے متعلق ہے اور پکانا کھانا عورتوںکے متعلق ہے۔ دوسری وجہ یہ ہے کہ عورتوں کی اصل یہ ہے کہ وہ پردہ دار ہوں، اور تعلقاتِ انتظامیہ کے لیے پردہ مانع ہے اس لیے امورِ انتظامیہ ان کے متعلق نہیں ہوسکتے۔ انتظام کا تعلق مردوں ہی سے ہوسکتا ہے۔ اس وجہ سے تمام تر تعلق انتظام کا مردوں کے سپرد کردیا گیا۔پس جہاں دیگر انتظامات ان کے متعلق ہیں وہاں عورتوں کی اصلاح کا بھی انتظام مردوں کے سپرد کردیا گیا۔ اور جب مردوں کے متعلق عورتوں کی اصلاح کا انتظام ہے تو وہ اس کے سردار ہوئے۔ اور یہ قاعدہ ہے کہ سلطنت کی طرف سے جو احکام صادر ہوا کرتے ہیں، ان کے مخاطب سردار ہوتے ہیں رعایا کو مخاطب نہیں کیا جاتا، نہ اُس کی کچھ ضرورت سمجھی جاتی ہے۔ کیوںکہ لوگ خود سمجھ لیں گے کہ جب سرداراِن احکام کے مخاطب ہیں تو چھوٹے بھی ان کے