اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سالکین کے کام کی بات یہ تعلیم سالکین کے لیے نہایت کارآمد ہے۔ سالک کو چاہیے کہ اس کو ہروقت پیشِ نظر رکھے۔ یہ ایک بڑا بھاری دستور العمل ہے کہ جوبات اس کے اختیار میں نہ ہو اس کے درپَے نہ ہو اور جو بات اختیار میں ہو اس میں ہمت کرے۔ مثلا ذکر وشغل ہے ،ذوق ووجد ہے، ان میں ذکرو شغل اختیاری چیزیں ہیں۔ذوق ووجد اختیاری نہیں اور ذوق اور وجد اختیاری نہیں۔ تو سالک کو چاہیے کہ ذکرو شغل جس قدر ہوسکے کرے، یعنی جس قدر اس کامربّی تعلیم کرے اس کی پابندی رکھے اور ذوق ووجد کے پیچھے نہ پڑے۔ بعض لوگ جب ذکروشغل کرتے ہیں اور ذوق ووجد پید انہیں ہوتا تو دلگیر ہوتے ہیں اور شکایت کرتے ہیں کہ صاحب! ہم کو ذکر وشغل کرتے ہوئے اتنے دن ہوئے ،اب تک کوئی بات ہی نہیں پیدا ہوئی۔ یعنی ذوق ، وجد، کشف وغیرہ وغیرہ حاصل نہیںہوا۔ میں کہتاہوں: خدا کے بندے !اگریہ امو ر اختیاری ہیں (حالاںکہ یہ غلط ہے) تو شکایت کیوں کرتے ہو، کوشش کیے جاؤ پیدا ہوجاویں گے۔ اور اگر غیر اختیاری ہیں تو اُن کے پیچھے کیوں پڑے اور کیوں رنج کیا۔ غرض رنج کرنا اور شکایت کرنا تو ہرحال میں بے سُود ہے، کام کرنا چاہیے۔ جس کسی کو یہ امور حاصل ہوتے ہیں ان کے اختیار اور کسب کو اس میں دخل نہیں ہوتا۔ ایسے ہی امور کے بارے میں ارشاد ہے کہ {وَلاَتَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ}اُن باتوں کی تمنا مت کرو ،بلکہ اپناکام کیے جاؤ۔ غیر اختیاری امور تمنا سے حاصل نہیں ہوتے۔ امورغیراختیاریہ کے درپے ہونے کی خرابی: بلکہ اُن کے درپے ہونے سے بے حد پریشانی اٹھانی پڑتی ہے، کبھی اس پریشانی میں قبض ہوجاتاہے۔ پھر آدمی ذکر وشغل سب کچھ کرتا ہے، مگر دل نہیں کھلتا، کیوںکہ یکسوئی نہیں ہوتی، ہر وقت دل میں ایک بند لگا ہوا معلوم ہوتاہے ۔ کبھی آدمی ان پریشانیوں سے گھبرا کر کام ہی کو چھوڑ بیٹھتا ہے، حتی کہ ضروری اعمال سے بھی محروم ہوجاتاہے۔ ایسے ہی وقت کے لیے عارف شیرازی صاحب 1 فرماتے ہیں : باغباں گر پنج روزے صحبت گل بایدش برجفائے خار ہجراں صبر بلبل بایدش