اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ہوگیا۔ مولانا شاہ عبدالرحیم صاحب دہلوی ؒ (شاہ ولی اللہ صاحب محدث دہلوی ؒ کے والد بزرگ) کے پاس ایک شخص آیا اور کہنے لگا کہ میرا دل جاری ہوگیا۔ شاہ صاحب ہنسنے لگے۔ فرمایا کہ لوگوں کو کبھی حرارتِ ذکر سے خفقان(اختلاجِ قلب) ہوجاتاہے، وہ سمجھتے ہیں کہ ذکر جاری ہوگیا۔ بعض لوگوں کے ذہن میں یہ بات جمی ہوئی ہے کہ قلب جاری ہونے کا مطلب یہ ہے کہ دل کو حرکت ہو، کھٹ کھٹ کی آواز سنائی دیتی ہو۔ یاد رکھو! یہ اختلاجِ قلب ہے جو کہ سخت مرض ہے۔ اس کانام دل کاجاری ہونا نہیں ہے۔ مکہ معظمہ سے جب ہم غارِ ثور پر گئے اور پہاڑ پر چڑھنا شروع کیا تو سب لوگوں کے سانس پھول گئے۔ اس وقت بے تکلف دل کی حرکت صاف محسوس ہوتی تھی اور کھٹ کھٹ کی آواز آرہی تھی۔ میں نے ساتھیوں سے کہا کہ لو آج سب کے دل جاری ہوگئے، سب صاحبِ نسبت ہوگئے۔ اگر یہی نسبت ہے تو بس روزانہ ایک میل دوڑلیا کرو، دل جاری ہوجایا کرے گا۔ یہ محض غلط خیال ہے۔ ذکر جاری ہونے کے لیے آواز کھٹکا کچھ ضروری نہیں۔بلکہ ذکر جاری ہونے کا مطلب یہ ہوتاہے کہ سالک کو اکثر اوقات حق تعالیٰ سے ذہول وغفلت نہ ہوتی ہو ،زیادہ اوقات میں حق تعالیٰ کی طرف توجہ رہے، اسی کانام ملکۂ یادداشت ہے ،لیکن یہ بھی نسبتِ مطلوبہ نہیں ہے۔ بعض لوگ ملکۂ یاد داشت کو ہی نسبت سمجھتے ہیں، یہ بھی غلطی ہے۔سالکین کی ایک غلطی : اور اس سے ایک بڑا دھوکہ سالکین کو پیش آتاہے۔ وہ یہ کہ صوفیا ئے کرام نے فرمایا ہے کہ معصیت سے نسبت سلب ہوجاتی ہے اور ملکۂ یاد داشت معصیت سے زائل ہوتا نہیں، تو جو شخص اس کو نسبت سمجھتا ہے وہ ائمۂ فن کے خلاف یہ سمجھنے لگتا ہے کہ معاصی مجھ کو مضر نہیں۔ بعض تو معاصی کو حلال سمجھنے لگتے ہیں، وہ تو زندیق ہیں۔ بعض حلال تو نہیں سمجھتے، مگر یوں خیال کرتے ہیں کہ ہم کو نسبت حاصل ہوگئی ہے جس سے ہر وقت ہم ذکر میں رہتے ہیں اور ذکرحسنہ ہے اور حق تعالیٰ کا ارشاد ہے: {اِنَّ الْحَسَنٰتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّاٰتِ}(الہود:۱۱۴) حسنات سیئات کو زائل کرتی رہتی ہیں۔ پس یہ نسبت ایسا حسنہ ہے جس سے تمام گناہ دھلتے رہتے ہیں اور کوئی گناہ ہم کو مضر نہیں ہوتا۔ وہ نسبت سب گناہوں کا کفارہ ہوتی رہتی ہے۔ یہ بڑی گمراہی ہے جس کا منشا یہ ہے کہ ان لوگوں نے ملکۂ یاد داشت کو جوکہ مشقِ ذکرسے پیدا