اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
خُطبۂ مسنُونہ : الحمد ﷲ نحمدہ ونستعینہ ونستغفرہ ونؤمن بہ ونتوکل علیہ۔ ونعوذ باﷲ من شرور أنفسنا ومن سیآت أعمالنا۔ من یہدہ اﷲ فلا مضل لہ، ومن یضللہ فلا ہادي لہ۔ ونشہد أن لا إلہ إلا اﷲ وحدہ لا شریک لہ، ونشہد أن سیدنا ومولانا محمدا عبدہ ورسولہ، صلی اﷲ تعالی علیہ وعلی آلہ وأصحابہ وبارک وسلم۔ أما بعد، فقد قال النبي ﷺ : ’’یا معشر النساء! تصدقن، فإني أریتکن أکثر أہل النار‘‘۔ فقلن: وبم یا رسول اﷲ؟ قال: ’’تکثرن اللعن وتکفرن العشیر، مارأیت من ناقصات عقل ودین أذہب للب الرجل الحازم من إحدا کن‘‘۔ قلن: وما نقصان دیننا وعقلنا یارسول اﷲ؟ قال: ’’ألیس شہادۃ المرأۃ مثل نصف شہادۃ الرجل؟‘‘ قلن: بلی! قال: ’’فذلک من نقصان عقلہا‘‘، قال: ’’ألیس إذا حاضت لم تصل، ولم تصم؟‘‘ قلن: بلی، قال: ’’فذلک من نقصان دینہا‘‘۔ (متفق علیہ)ترجمہ حدیث شریف : حدیث شریف کا ترجمہ یہ ہے کہ جناب رسول اللہ ﷺ نے (عورتوں کو خطاب کرکے) فرمایا کہ اے عورتوں کے گروہ! تم صدقہ دو۔ اس لیے کہ دکھلایا گیاہوں کہ تم اہلِ نار میں سب سے زیادہ ہو۔ عورتوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ! اس کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا کہ تم لعنت ملامت بہت کرتی ہو اور خاوند کی ناشکری کرتی ہو۔ میں نے تم سے زیادہ، کہ تم ناقصات العقل والدین بھی ہو،ہوشیار مرد کی عقل کو سلب کرنے والا کوئی نہیں دیکھا۔ عورتوں نے عرض کیا :یارسول اللہ! ہمارے دین اور عقل کے نقصان کی کیا وجہ ہے؟ فرمایا کہ کیا عورت کی شہادت مرد کی شہادت سے نصف نہیں ہے؟ عورتوں نے عرض کیا کہ بے شک ہے۔ فرمایا کہ بس یہ نقصانِ عقل ہے۔ پھر فرمایا کہ کیا یہ بات نہیں ہے کہ جب کوئی حائضہ ہوتی ہے تو نہ نماز پڑھتی ہے، نہ روزہ رکھتی ہے؟ عرض کیا کہ بے شک۔ فرمایا کہ بس یہ نقصانِ دین ہے۔تمہید : میں نے اس وقت اس حدیث کو جس میں عورتیں مخاطب ہیں حالانکہ یہاں مردوں کا بھی مجمع ہے ، اس لیے اختیار کیا ہے کہ عورتوں کو ایسا موقع بہت کم ملتاہے، اس لیے وہ بالکل بے خبر ہیں اور طرح طرح کی خرابیوں میں مبتلا ہیں۔ اور وہ خرابیاں عور توں سے تجاوز کرکے مردوں اور بچوں تک پہنچتی ہیں۔ اس لیے اُن کی اصلاح سے گھر بھر کی درستی ہے۔ اس