اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک لطیفہ : مجھے ایک لطیفہ یاد آیا کہ میرے استاد مولانا سیداحمد صاحب دہلوی کے ماموں حضرت مولانا سیدمحبوب علی صاحب جعفری کے اولاد نہ ہوتی تھی۔ ایک دفعہ وہ غمزدہ بیٹھے تھے۔ میرے استاد نے پوچھا(اور یہ اُن کے لڑکپن کا زمانہ ہے) کہ آپ غمگین کیوں ہیں؟ کہا: مجھے اس کا رنج ہے کہ بڑھاپا آگیا اور میرے اب تک اولاد نہیں ہوئی۔ استاد ؒ نے فرمایا: سبحان اللہ! یہ خوشی کی بات ہے یا غم کی؟ انہوں نے کہا کہ یہ خوشی کی بات کیوں کر ہے؟ فرمایا :یہ تو بڑی خوشی کی بات ہے کہ آپ کے سلسلۂ نسل میں آپ مقصود بالذات ہیں اور تمام آباء اجداد مقصود بالغیر ۔ بخلاف اولاد والوںکے کہ وہ خود مقصود نہیں ہیں۔ ان کو تو تخم کے واسطے پیدا کیا گیا۔ دیکھیے! گیہوں دو قسم کے ہوتے ہیں: ایک تو وہ جن کو کھانے کے لیے رکھا جاتاہے۔ دوسرے وہ جو تخم کے لیے رکھے جاتے ہیں۔ تو ان دونوں میں مقصود وہ ہے جو کھانے کے لیے رکھا جاتاہے ۔کھیت بونے سے مقصود یہی گیہوں تھے۔ اور جس کو تخم کے واسطے رکھتے ہیں وہ مقصود نہیں بلکہ وہ واسطہ ہیںمقصود کے۔ اسی طرح جس کے اولاد نہ ہو آدم ؑ سے لے کر اس وقت تک ساری نسل میں مقصود وہی تھا اور سب اُس کے وسائط اور مقدمات تھے، اور جن کے اولاد ہوتی ہے وہ خود مقصود نہیں ہیں بلکہ تخم کے واسطے رکھے گئے ہیں۔ تو واقعی ہے یہ علمی مضمون۔ بے اولادوں کو اپنی حسرت اس مضمون کو سوچ کر مٹالینی چاہیے۔ اور اگر اس سے بھی حسرت نہ جائے تو دنیا کی حالت کو دیکھ کر تسلی کرلیا کریں کہ جن کے اولاد ہے وہ کس مصیبت میں گرفتار ہیں۔ اور اس سے بھی تسلی نہ ہو تو یہ سمجھ لے کہ جوخدا کو منظور ہے وہی میرے واسطے خیر ہے، نہ معلوم اولاد ہوتی تو کیسی ہوتی۔ اوریہ بھی نہ کرسکے تو کم از کم یہ تو سمجھے کہ اولاد نہ ہونے میں بیوی کی کیاخطا ہے۔ بعض لوگ محض اتنی بات پر کہ اولاد نہیں ہوتی دوسرا نکاح کرلیتے ہیں، حالانکہ دوسرا نکاح کرنا اس زمانے میں اکثر حالات میں زیادتی ہے کیوں کہ قانونِ شرعی یہ ہے: {فَاِنْ خِفْتُمْ اَلاَّ تَعْدِلُوْا فَوَاحِدَۃً اَوْ مَا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ}(النساء:۳) کہ اگر متعدد بیویوں میں عدل نہ ہوسکنے کااندیشہ ہوتو صرف ایک عورت سے نکاح کرویا کچھ باندیاں خریدلو۔ اورظاہر ہے کہ آج کل طبائع کی خصوصیات سے عدل نہیں ہوسکتا۔ ہم نے تو کسی مولوی کو بھی نہیں دیکھا جو دو بیویوں میں پورا پورا عدل کرتاہو، دنیا دار تو کیا ہی کریں گے۔ بس یہ ہوتاہے کہ دوسرا نکاح کرکے پہلی کو معلق چھوڑدیتے ہیں ،جس کی وجہ یہ ہے کہ طبائع میں آج کل انصاف ورحم