اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کہ ہر معاملہ میں قرآن ہی کی شہادت ہو۔ ہمارے لیے احکام کے ثا بت کر نے کو چار دلا ئل ہیں۔ہمیں ا ختیا رہے کہ ہم جس ایک سے بھی چاہیںثابت کر د یں۔ صحیح جواب تو یہ ہے، مگر آج کل لوگوں کا عجیب مذاق بگڑا ہے ۔اگر کوئی قرآن شریف سے ثا بت کرنے کا د عویٰ کرے گوثابت نہ کرسکے تو بڑے خوش ہوتے ہیں۔ ایک شخص مجھ سے کہنے لگا کہ میں نے ایک شخص کے مقابلہ میں ڈاڑھی کو قرآن شریف سے ثابت کردیا۔ اس طرح سے کہ دیکھو قرآن میں ہے کہ حضرت موسیٰ ؑ نے ہارون ؑ کی ڈاڑھی پکڑ لی تھی۔ معلوم ہوا کہ ہارون ؑ کی ڈاڑھی تھی۔ تو دیکھو! قرآن سے ڈاڑھی کاہونا ثابت ہوگیا۔ میں نے مستدل صاحب سے کہا کہ اگر وہ معترض یوں کہتا کہ اس سے تو ڈاڑھی کا وجود ثابت ہوا، وجوب ثابت کرو، تو آپ کیا کہتے؟ کہنے لگے کہ اتنی عقل معترض کو تھوڑا ہی تھی۔ اس وقت جتنے لیکچرار ہیںان کے دلائل کی یہی کیفیت ہے کہ ادنیٰ طالب علم ان میں شبہ کرسکتا ہے مگر وہ خوش ہیں۔ غرض قرآن سے ثبوت چاہتے ہیں۔ اصل مقصود یہ ہے کہ حرام ہونا ثابت نہ ہو۔زمانہ کا مذاق کہ حرام کو حرام نہیں سمجھتے : اس زمانہ میں یہ مذاق بہت ہی غالب ہوگیا ہے کہ حرام کو حرام نہیں سمجھتے۔ لاہور میں بعض لوگوں کا خیال معلوم ہوا کہ سود کو حلال کرنے کی فکر میں ہیں تاکہ مسلمانوں کو ترقی ہو۔ میں نے اپنی تقریر میں کہا کہ آپ کے زعم کو اگر تسلیم بھی کر لیا جاوے کہ سود ترقی کا ذریعہ ہے، تو یہ سوچیے کہ ترقی کا مدار سود لینے پر ہے یا اس کو حلال سمجھنے پر؟ کیا آپ کے پاس اس کی کوئی دلیل ہے کہ ترقی حلال سمجھنے پر موقوف ہے، تواس کے ذریعہ ترقی بنانی اس کے اعتقادِحلت میں کیوں کوشش کی جاتی ہے؟ اگر سود لیتے ہو تو گناہ تو سمجھو۔ یوں تو سمجھو کہ گوہ کھار ہے ہیں، براکررہے ہیں۔ ایک بات تو یہ تھی کہ گناہ کو گناہ سمجھیں۔گناہ نہ چھوٹے تو دوسرا کام یہ کرے : دوسری بات یہ ہے کہ ایک پندرہ منٹ کے لیے روزمرہ خدائے تعالیٰ سے اس طرح عرض کرلیا کریں کہ اللہ! میں نہایت خبیث ہوں۔ بڑا گناہ گار ہوں۔ سرتاپامعاصی میں بھرا ہوا ہوں۔ میری قوت نہیں کہ معاصی چھوڑ سکوں۔ آپ میری