اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
علم وعمل کی فہرست : اب صرف اس کی ضرورت رہ گئی کہ اس علم اورعمل کی فہرست بیان کردی جائے۔ پس سنیے کہ علم سے مراد علمِ دین ہے علمِ دنیا نہیں ۔اور اس کے یہ معنی نہیں کہ علمِ دنیا کی ممانعت ہے۔ جس چیز کی ضرورت واقعی ہو اس کو کتاب وسنت منع نہیں کرتی، بلکہ اگر دین کی نیت سے سیکھے تو وہ دنیا بھی دین ہی ہوجاتی ہے۔ البتہ وہ دین لغیرہٖ ہے اپنی ذات میں دین نہیں ہے۔ یہ اس وجہ سے عرض کردیا کہ بعضی ذہین بیبیاں سن کر بہت خوش ہوں گی کہ یہ تو بڑی اچھی بات بتلائی کہ دنیا بھی دین ہوجاتاہے نیت سے۔ بس وہ کفایت کرلیں گی کھانے پکانے اور خانہ داری کے کام پر اور سمجھ لیں گی کہ بس دین کا کام تو کرہی لیا، اب آگے کیا ضرورت رہی نماز وغیرہ کی؟ اس لیے میں نے کہا ہے کہ یہ چیزیں اپنی ذات میں دین نہیں ہیں، یہ اعمال نماز روزہ کے قائم مقام نہ ہوں گے۔نماز روزہ اپنی ذات میں دین ہے : بعض اسی کو بڑی عبادت سمجھتی ہیں کہ گھر کا کام کرلیا، شوہر کو آرام پہنچا دیا،خانہ داری کا بندوبست کرلیا ،بس آگے اور کچھ نہیں ، بہت سی ایسے مذاق کی بھی ہیں۔ خوب سمجھ لیجیے کہ نماز روزہ تو اپنی ذات میں دین ہے اوریہ چیزیں اپنی ذات میں دین نہیں،بلکہ یہ ملحق بہ عبادت ہوجاتی ہیں قائم قام نہیں ہوسکتیں، کجاوہ (نماز روزہ) کجایہ (خانہ داری کا کاروبار)، مگر ہاں دین ہے ایک خاص اعتبار سے۔ اب رہی یہ بات کہ وہ نیت کیا ہوگی جس سے یہ چیزیں عبادت ہوسکیں ،تونیت یہ ہوگی کہ ہم شوہر کی خدمت کریں گی ،اس کو آرام پہنچائیں گی تو اس کا حق ادا ہوگا۔ بس اس نیت سے دنیا دین ہوجاوے گی۔ اسی طرح تعلیم دنیا بھی اگر دین کی نیت سے ہو تو وہ بھی دین ہوجاتاہے ،مگر محض اس تعلیم پر کفایت نہ کرناچاہیے۔ تم کو اصل ضرورت علمِ دین کی ہے۔ اب میں اس کی فہرست بھی بتلاتا ہوں۔سب سے پہلے بچہ کی تعلیم کیا ہونی چاہیے : سب سے پہلے بچہ کو کلمہ شریف سکھا دو خواہ ایک ہی کلمہ ہو، جس کو عورتیں بہت آسانی سے سکھا سکتی ہیں ۔ نیز بچہ کو زبانی تعلیم احکام کی بھی دیتی رہو۔ مثلاً اللہ تعالیٰ سے دعا مانگنا اور یہ بتلانا کہ اللہ تعالیٰ ہی رزق دیتے ہیں۔ اور خداتعالیٰ کی جو