اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بہرحال یہ محض رحمت ہے کہ ہماری ناقص عبادت کو بھی عبادت گردانا ،یہ محض فضل ہے۔ پھر ایسی عبادت پر خوش ہونا اور فخر کرنا جہالت ہے۔ اور منشا اس فخروکبر کا جہل ہے، اور جس قدر عقل کم ہوتی ہے یہ مرض کبر کا زیادہ ہوتاہے۔چناںچہ مردوں کی نسبت عورتوں میں یہ مرض زیادہ ہے۔ حاصل یہ ہے کہ نقائصِ اضطراری پر نظر وتنبہ وتوجہ ہونے سے یہ مرض کم ہوتاہے۔ اور اوّل معلوم ہوچکا ہے کہ نقص اضطراری کہ جن کے ازالہ پر قدرت نہیں اس مقام پر دو ہیں: نقصانِ عقل، اور نقصانِ دین۔ نقصان عقل کو تو حضور ﷺ نے اس علامت سے بیان فرمایا کہ دو عورتوں کی گواہی ایک مرد کی گواہی کے برابر ہے؟اس سے معلوم ہوا کہ ان کی عقل میں نقصان ہے۔ آج کل یہ سوال اس مسئلہ میں پیدا ہوسکتاہے کہ اس کی کیا وجہ ہے کہ دو کی گواہی ایک کے برابر ہے۔ جوابِ حقیقی اور قاطع شغب تویہی ہے کہ اس میں کوئی حکمت ہوگی کہ جس کی ہم تعیین نہیں کرتے، اور اگر دیںہماری طرف سے تبرّع ہے، جواب تو اسی قدر کافی ہے۔مردوں اور عورتوں کی خِلقت میں فرق ہے : باقی ہم تبرعاً کہتے ہیں کہ حکمت یہ ہے کہ عورتوں کی خِلقت ہی میں نقصان ہے۔ تمام قُویٰ اور اعضا میں اُن کے بہ نسبت رجال کے نقصان، آفتابِ نیمروز کی طرح آتاہے اور جبکہ خلقاً ناقص ہیں تو حافظہ بھی ناقص ہوگا اور مدار شہادت کا حفظ پر ہے ،اس لیے دو کی گواہی ایک کے برابر قرار دی گئی۔ اور چونکہ حافظہ بھی معینِ عقل ہے، اس لیے یہ علامت ہوگی ایک درجہ میں نقصان عقل کی۔ پھر اس میں سوال ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے ان کو ایسا ضعیف کیوں پیدا فرمایا؟ اس کا جواب یہ ہے کہ اس میں تمدن کی حفاظت ہے، تاوقتیکہ ایک کو دوسرے کا تابع اور محتاج نہ بنایا جائے تمدن محفوظ نہیں رہ سکتا، اور تبعیت دو مساوی میں ہوتی نہیں۔ اسی واسطے فرماتے ہیں :{اَلرِّجَالُ قَوّامُوْنَ} یعنی مرد عورتوں پر سردار ہیں۔ اور وجہ اس کی آگے ارشاد فرمائی ہے: {فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ عَلیٰ بَعْضٍ} یعنی بسبب اس بات کے کہ اللہ تعالیٰ نے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے۔ اور جن لوگوں نے برعکس اس حکم کے عورتوں کو متبوع بنالیا وہاں کی خرابیاں پوشیدہ نہیں ہیں۔ آج کل {اَلرِّجَالُ قَوَّامُوْنَ} کی تفسیر یہ کی جاتی ہے کہ مرد عورتوں کے مزدور ہیں۔ سبحان اللہ!کیا تفسیر دانی ہے۔ ان مفسّر صاحب سے کوئی پوچھے کہ {فَضَّلَ اللّٰہُ بَعْضَہُمْ} (اللہ تعالیٰ نے بعض کو فضیلت دی کے کیا معنی ہیں؟ اگر جرأت کرکے یہ کہیں کہ اس میں بھی {بَعْضَہُمْ} سے مراد عورتیں ہی ہیں تو تھوڑی دیر کے لیے مسلم، لیکن آگے جو فرماتے ہیں: {وَبِمَا اَنْفَقُوْا مِنْ اَمْوَالِہِمْ} (اور اس سبب سے کہ مردوں نے اپنے مال خرچ کیے ہیں) اس میں تو ضمیر یقینا رجال ہی کی طرف ہے