اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
حاصل یہ ہوا کہ عورتوں میں دو نقص اور تین شر ہیں۔ جو نقص ہیں ان کا فکر تو بے سود ہے، اس لیے کہ وہ معاملے زائل ہونے والے نہیں، بلکہ اس کی تو تمنا سے بھی منع کیا گیا ہے۔ چناںچہ وارد ہے کہ حضرت اُمِّ سلمہ ؓ نے مردوںکے فضائل سن کر فرمایا تھا کہ یَا لَیْتَنَا کُنَّا رِجَالًا یعنی اے کاش !ہم مرد ہوتے تو مردوں کی سی فضیلت ہم کو بھی ملتی۔ اس پر یہ آیت نازل ہوئی :{ وَلاَ تَتَمَنَّوْا مَا فَضَّلَ اللّٰہُ بِہٖ بَعْضَکُمْ عَلٰی بَعْضٍ }(النساء:۳۲)یعنی مت تمنا کرو اس شی کی کہ اللہ تعالیٰ نے اس شی سے بعض کو بعض پر فضیلت دی ہے یعنی خلقی۔ آگے فرماتے ہیں : {لِلرِّجَالِ نَصِیْبٌ مِّمَّا اکْتَسَبُوْا وَ لِلنِّسَآئِ نَصِیْبٌ مِمَّا اکْتَسَبْنَ} (النساء:۳۲) یعنی مردوں کے لیے حصہ ہے اس شی سے جو انہوں نے کمایا اور عورتوں کے لیے حصہ ہے جو انہوں نے کمایا ہے۔ مطلب یہ ہے کہ ایسی تمنا چھوڑو، عمل میں کوشش کرو۔ اب اس پر یہ شبہ ہوتاہے کہ اگر ہم عمل بھی کریں تب بھی ناتمام ہی رہیں گے۔ نقصان ہمارا کہاں دور ہوگا؟ تو اس کا جواب فرماتے ہیں :{وَاسْئَلُوا للّٰہَ مِنْ فَضْلِہٖ} یعنی اللہ تعالیٰ سے اُس کے فضل کا سوال کرو۔مطلب یہ ہے کہ عمل نیک کرے۔ اگرخدا تعالیٰ کا فضل ہو تو تم مردوں سے بڑھ سکتی ہو۔ غرض یہ کہ جو نقص اضطراری ہیں اس کی فکر تو بالکل فضول ہے، اور جو اختیاری ہیں جن کو ہم نے شر کہاہے اس کی اصلاح واجب ہے اور وہ کل تین شر ہیں: اکثارِ لعن، کفرانِ عشیر، اذہابِ لب ِرجل۔۱۔لعنت ملامت کرنے کا مرض : اکثار لعن یعنی لعنت ملامت زیادہ کرنا، چناںچہ دیکھا جاتا ہے کہ صبح سے شام تک ان کا یہی مشغلہ ہے کہ جس سے دشمنی ہے اس کی غیبت کرتی ہیں، اور جس سے محبت ہے اس کو کوستی ہیں، اپنی اولاد کو کوستی ہیں، اپنی جان کو کوستی ہیں اور ہر شی کوخواہ وہ قابل لعنت ہو یا نہ ہو کوستی ہیں۔ یاد رکھو! بعض وقت اجابت کا ہوتاہے اور وہ کوسنا لگ جاتاہے پھر نادم ہونا پڑتا ہے۔ ہمارے یہاں ایک شخص تَشَنُّج زدہ ہے جوکہ چارپائی سے ہل نہیں سکتا اور سخت تکلیف میں ہے۔ اُس کی ماں نے اس کو کسی شرارت پر یہ کہا تھا کہ خدا کرے !تو چارپائی کو لگ جاوے۔ خدا کی قدرت وہ ایسا ہی ہوگیا اور اس کی مصیبت والدہ صاحبہ کو اٹھانی پڑی۔۲۔ ناشکری کامرض : کفرانِ عشیر یعنی زوج کی ناشکری، جس قدر اُن کو دیا جائے سب تھوڑا ہے۔ مجھ کو مولوی عبدالرب صاحب کاایک لطیفہ یادآگیا کہ وہ فرماتے تھے کہ اُن کے پاس کتنا ہی کپڑا ہو،جب پوچھو کہ کپڑا ہے؟ تو کہیں گی کہ کیا ہیں چار چیتھڑے۔ اور کتنے