اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
بھی عجیب طرح کاہے کہ لوگ ہندوستان اور پنجاب کے جانور بننا چاہتے ہیں۔ کوئی شیرِ پنجاب بنتا ہے، کوئی طوطیِ ہند ،کوئی بلبلِ ہند۔ لوگ انسان سے جانور بننا چاہتے ہیں۔ خدا خیر کرے! آج تو شیر اور بُلبل بنے ہیں، کل کوئی گاؤ ہند اور خرِہند بھی بننے لگے گا۔ کیا واہیات ہے؟ خدا نے تم کو انسان بنایا، تم چرند پرند کیوں بنتے ہو؟ حق تعالیٰ نے تم کو مرد بنایا، تم عورت کیوں بنتے ہو؟ خدا تعالیٰ کے فعل میں اصلاح کیوں دیتے ہو؟ دوسروں کو دیکھ کر اُن کے برابر ہونے کی تمنا کرنا ٹھیک نہیں۔ اسی کی ایک فرع یہ بھی ہے۔حضور ﷺ کے زمانہ میں ہونے کی تمنا کرنا : بعض لوگ جوشِ محبت میں کہا کرتے ہیں: ہائے! ہم حضور ﷺ کے زمانہ میں کیوں نہ ہوئے؟ ظاہر میںتو لفظ اچھا معلوم ہوتاہے، کیوںکہ حضور ﷺ کی محبت کی دلیل ہے۔ مگر ذرا سوچو تو کہ اگرہم حضور ﷺ کے زمانہ میں ہوتے اورہم، ہم ہوتے یعنی ایسے ہوتے جیسے اب ہیں ،اور اگر ایسے نہ ہوتے بلکہ کچھ اورہوتے( تو اس سے بحث نہیں ،کیوںکہ اس وقت ہم، ہم نہ ہوتے) توحضورﷺ کے زمانہ میں ہمارے ہونے کا نتیجہ کیا ہوتا کہ جب جہاد کی آیت نازل ہوتی تو ہم کیاکرتے ،ذرا دل کو ٹٹول کر دیکھیے کہ اس وقت ہماری کیا گت ہوتی؟حالت تو یہ ہے کہ رات کو پیشاب کرنے کو بھی اُٹھتے ہیں تو بی بی سے کہتے ہیں ذرا کھڑی ہوجانا ،میں پیشاب کرلوں۔ اور آیت میں حکم ہوتا اہلِ فارس کے مقابلہ میںجانے کا جو بڑے سازوسامان والے اور بڑے لڑنے والے تھے، سِوا اس کے کہ اِدھر اُدھر دیکھتے پھرتے ہم اور کیا کرتے۔ پھر ہماری اس حرکت سے حضور ﷺ کو رنج پہنچتا اور نبی ﷺ کو رنج دینے کا وبال جتنا سخت ہے معلوم ہے) تو بجائے اس کے کہ ہم کو اس زمانے میںہونے سے کچھ فائدہ پہنچتا ،سخت سے سخت نقصان پہنچتا۔ خدا جانے ہمارا کیا حشر ہوتا۔پس بڑی خیر ہوئی کہ ہم اس زمانہ میں نہ ہوئے۔ اور اگر جہاد کی آیت بھی نہ اُترتی تب بھی کبھی تو ایسی صورت ہی پیش آتی کہ حضورﷺ ہماری کسی بے عنوانی پر خفا ہوتے۔حضورﷺ حلیم ہی نہ تھے بلکہ حکیم بھی تھے ،سختی کے موقع پر سختی فرماتے تھے :