اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
فُقَہاکے اس قول کا رازلا عبرۃ لخصوص بل لعموم الألفاظ : اس سے فُقَہا کے اس کہنے کا راز معلوم ہوگیا کہ لَا عِبْرَۃَ لِخُصُوْصِ الْمَوْرِدِ بَلْ لِّعُمُوْمِ الْأَلْفَاظِ یعنی خصوصِ مورد کا اعتبار نہیں، بلکہ عمومِ الفاظ کا اعتبار ہے۔ مثلاً کوئی آیت کسی خاص موقع میں نازل ہوئی تو وہ اسی موقع کے ساتھ خاص نہ ہوگی بلکہ جو واقعہ بھی اس کے مثل پیش آئے گا تووہ اس کو بھی شامل ہوگی۔جیسے : {وَیْلٌ لِّلْمُطَفِّفِیْنَo الَّذِیْنَ اِذَا اکْتَالُوْا عَلَی النَّاسِ یَسْتَوْفُوْنَo وَاِذَا کَالُوْہُمْ اَوْ وَّزَنُوْہُمْ یُخْسِرُوْنَo}(المطففین:۱۔۳) بڑی خرابی ہے ناپ تول میں کمی کرنے والوں کی کہ جب لوگوں سے ناپ کرلیں تو پورالیں اور جب ان کو ناپ کر یا تول کردیں تو گھٹادیں۔ بعض اہلِ کیل ووزن کے بارے میں نازل ہوئی ہے مگر ان ہی کے ساتھ خاص نہ ہوگی، جو بھی کم ناپے گا،تولے گا سب کو اس آیت کی وعید شامل ہوگی۔ اسی طرح بہت سی آیات ہیں کہ مورد ان کا خاص ہے مگر حکم عام ہے۔ اور یہ عقلی مسئلہ ہے، اس میں زیادہ تفصیل کرنے کی حاجت نہیں ۔اسی طرح یہ آیت باوجود یہ کہ واقعۂ خاص میں نازل ہوئی ،مگر حکم عام ہے۔آیت میں ایک مضمونِ خاص بیان ہوا ہے : اب سمجھنا چاہیے کہ حق تعالیٰ کیا فرماتے ہیں؟ حق تعالیٰ اس آیت کے اندر ایک مضمون خاص بیان فرماتے ہیں۔ وہ یہ ہے کہ جو لوگ تہمت لگاتے ہیں ان عورتوں کو جو محفوظ ہیں اور جنہیں خبر نہیں اور ایمان والیاں ہیں ،ان پر دنیا میں بھی لعنت ہوگی اور آخرت میں بھی اور ان کے لیے بڑا عذاب ہوگا (آخرت میں) ۔یہ تو ترجمہ کا حاصل ہے کہ پاک عورت کو تہمت لگانے والے پر لعنت ہے۔ اب سمجھیے کہ کسی کلام سے جو مقصود ہوتاہے اس کو اصطلاح میں عبارۃ النص کہتے ہیں اور وہ مقصود ہی ہے جو ترجمہ کے حاصل میں بیان کیا گیا،مگر مجھ کو اس وقت اس مقصود کا بیان کرنا مقصود نہیں ہے، بلکہ اس کا ایک اور مدلول بھی ہے جو مقصود نہیں مگر آیت اس پر دلالت کرتی ہے جس کو اصطلاح میں اشارۃ النص کہتے ہیں۔ اس وقت اس کا بیان کرنا مقصود ہے۔ اور وہ مضمون یہ ہے کہ حق تعالیٰ نے اس آیت میں عورتوں کی اچھی صفات بیان کی ہیں اور وہ صفات اعلیٰ درجہ کی ہیں۔ مجھ کو ان صفات میں گفتگو کرنا مقصود ہے تاکہ عورتیں اپنے اندر ان صفات کے پیداکرنے