اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
آج کل کی عورتوں کی دینی تعلیم : بس یہ ہے عورتوں کی انتہائی تعلیم۔ جس نے یہ کتابیں پڑھ لیں وہ گویا سب سے زیادہ پڑھی ہوئی ہے۔ جیسے سہارن پور میں ایک جاہل آیا تھا ،اس نے یہی کتابیں پڑھی تھیں اور اس کو ناز تھا کہ میں بھی عالم ہوں ۔ چناںچہ جمعہ کی نماز کے بعد اُس نے خود ہی اعلان کیا۔ بھائیو! اُواج (وعظ) ہوگی۔ آپ کی لیاقت کا حال تو لوگوںکو ان دولفظوں ہی سے معلوم ہوگیا، مگر تماشا دیکھنے کے لیے لوگ بیٹھ گئے کہ دیکھیں بھائی!اُواج کیسی ہوتی ہے۔ وعظ تو بہت سنے مگر اُواج کبھی نہ سنی تھی۔ تھوڑی دیر میں واعظ صاحب منبر پر پہنچے اور تین مرتبہ یٰشٓ یٰشٓ یٰشٓ پڑھ کر اس کی تفسیر بیان کی: اے محمد، اے محمد، اے محمد! اگر میں تجھے نہ پیدا کرتا تو نہ عرش کو پیدا کرتا، نہ کرسی کو، نہ آسمان کو، نہ زمین کو۔ بھائیو! آدھی اُواج آج ہوگئی آدھی کل کوہوگی۔ ہارے تھکے ہیں ،خرچ پاس نہیں ہے ،کچھ ہماری امداد کرو۔ بس وعظ ختم ہوا۔ اول تو احمق نے یٰسٓ کو شین سے پڑھا۔ پھر اس کی تفسیر کیسی خوبصورت کی۔ اس مجمع میں ایک نابینا عالم بھی جن کانام مولانا سعید الدین صاحب تھا موجود تھے اور لوگ اُن کے علم وفضل کے معتقد تھے۔ انہوں نے لوگوں سے فرمایا کہ ذرا ان مولانا کو میرے پاس لانا۔ چناںچہ لایاگیا ۔ آپ نے فرمایا کہ ان کاہاتھ میرے ہاتھ میں دے دو(کہیں بھاگ نہ جائیں)۔غرض اس کاہاتھ اپنے ہاتھ میں لے کر آپ نے دریافت فرمایا کہ مولانا !آپ کی تحصیل کہاں تک ہے؟ تو واعظ صاحب فرماتے ہیں کہ ہماری تحصیل ہاپوڑ۔ مولانا سعیدالدین صاحب سمجھ گئے کہ بے چارہ بالکل جاہل ہی ہے، اس کو تحصیل کے معنیٰ بھی معلوم نہیں۔ پھر آپ نے اردو الفاظ میں کہا کہ میں یہ پوچھتا ہوں کہ تم نے کہاں تک تعلیم حاصل کی ہے؟ کہنے لگا کہ ہم نے پڑھا ہے: ہرنی نامہ، وفات نامہ، معجزہ آلِ نبی ﷺ ، ساپن نامہ۔ اور تُو کیا جانے اندھے؟ مولانا سعیدالدین صاحب نے اس کا ہاتھ چھوڑدیا اورلوگوں سے فرمایا کہ اس کو کچھ نہ کہو، جانے دو، بے چارہ معذور ہے۔ توجیسے اس جاہل کو ان کتابوں کے پڑھنے پر ناز تھا کہ اس نے ایک فاضل شخص کو بھی منہ نہ لگایا اور صاف کہہ دیا کہ تُو کیا جانے اندھے؟ اسی طرح آج کل جو عورتیں یہ کتابیں پڑھ لیتی ہیں وہ اپنے آپ کو بہت بڑا سمجھنے لگتی ہیں کہ بس اب ہم سے زیادہ پڑھا لکھا کون ہوگا۔ پھر غضب یہ ہے کہ عورتیں چونکہ عموماً اَن پڑھ ہیں اس لیے ان میں سے جو کچھ پڑھ لیتی ہیں ان کی قدر خوب ہونے لگتی ہے، کیوںکہ دوسری عورتیں اتنا بھی پڑھنا نہیں جانتی۔ جب ان کی قدر ہونے لگی تو اب ان کو آگے پڑھنے کی کیاضرورت رہی۔