اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پیرانی صاحبہ کا واقعہ : ہماری پیرانی صاحبہ اخیر میں بہت معذور ہوگئی تھیں۔تو حضرت کی ایک خادمہ گھر کے کاروبار کے لیے یہاں سے مکہ معظمہ پہنچ گئیں اور سارا کام اپنے ذمہ لے لیا۔ مگر وہ خادمہ بڑی تند مزاج تھیں ،پیرانی صاحبہ سے لڑا کرتی تھیں۔ ایک دفعہ میرے گھر میںپیرانی صاحبہ سے حضرت کہنے لگے کہ یہ آپ سے لڑتی ہیں اور آپ ان کو کچھ نہیں فرماتیں، نہ گھر سے الگ کرتی ہیں؟ تو فرمایا کہ یہ راحت بھی بہت دیتی ہیں۔ اور جو شخص راحت بہت دیتاہو اس کی بے عنوانیوں پر صبر نہ کرنا بے مروتی ہے ،اس لیے جب مجھ کو یہ ستاتی ہیں تو میںان کی راحتوںکو یاد کرکے سب معاف کردیتی ہوں۔ حضرت پیرانی صاحبہ نہایت خلیق اور بہت ہی عالی فہم تھیں۔ صاحبو! ایک بی بی اتنی فہیم تھیں تو ہم کو مرد ہوکر ضرور فہم سے کام لینا چاہیے۔ اور اپنی بیبیوں کی راحت رسانی پر نظر کرکے ان کی بے تمیزیوں کاتحمل کرنا چاہیے۔عورتوں کے دینی ودنیوی حقوق کی طرف توجہ دینی چاہیے : یہ عورتوں کے حقوق دنیویہ ہیں۔ اور اس سے پہلے جو حقوق بیان ہوئے وہ دینی حقوق تھے۔ افسوس! ہم دینی حقوق تو کیا ادا کرتے دنیوی حقوق پر بھی ہم کو توجہ نہیں۔ چناں چہ نہ بیوی کی نماز پر توجہ ہے نہ روزہ پر۔ ان باتوں کو ہم ان کے کاموں میں ڈالتے ہی نہیں۔ یادرکھو! قیامت میںتم سے اس کی باز پرس ہوگی کہ تم نے بیوی بچوں کو دین دار بنانے کی کتنی کوشش کی تھی۔ مگر اس کا یہ مطلب نہیں کہ نماز کے لیے ان پرحد سے زیادہ سختی کرو اور ہر وقت ہاتھ میں لٹھ ہی لیے رہو۔ بلکہ اول نرمی سے سمجھاؤ ،پھر برتاؤ میںذرا ناراضی اور رنج ظاہر کرو اِن شاء اللہ اس کا اچھا اثر ہوگا۔ اور اُن کو اردو میں دینی رسالے پڑھاؤ لکھاؤ ،اس سے ان کے اخلاق بھی درست ہوجائیں گے اور دین کاخیال خود بخود ہوگا۔ اور پڑھنے پرآمادہ نہ ہوں تو یوں کرو۔عورتوں کو دِین سکھانے کاطریقہ : اس صورت کے لیے میں نے بہت جگہ یہ طریقہ بتلایا ہے کہ تم ایک وقت مقرر کرکے اوّل سے اخیر تک بہشتی زیور سارا سنادو۔ اور پہلے پہل بی بی سے یہ بھی نہ کہو کہ یہاں بیٹھ کر سنو،بلکہ خود بلند آواز سے پڑھنا شروع کروگے اِن شاء اللہ وہ خود