اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
،بلکہ اسکول کی تعلیم پانے والیوں سے زیادہ ان میں تہذیب آجاتی ہے۔کیوں کہ دین کی تعلیم سے اخلاق درست ہوجاتے ہیں اورخدا کا خوف دل میں پیدا ہوتاہے۔ شوہر کے حقوق پر اطلاع ہوتی ہے۔ باقی یہ ہرگز امید نہ رکھو کہ وہ بالکل تم جیسی ہوجائیں، کیوں کہ ان میں جوخلقی کجی ہے وہ زائل نہیں ہوسکتی۔ کتے کی دُم کو چاہے برسوں نلکی میں رکھو، مگر جب نکالوگے ٹیڑھی ہوگی۔ تومرد کو اتنا سخت مزاج نہ ہونا چاہیے کہ عورت کی ذرا ذرا سی بدتمیزی پرغصہ کیاکرے۔سو بعض دفعہ تو یہ وجہ ہوتی ہے مرد کی سختی اور تند مزاجی کی۔ یہ تو ایسی وجوہ ہیںجن میں کچھ عورت کے اختیار کو بھی دخل ہے۔مردوں کا غیر اختیاری باتوں پر غصہ کرنا سخت غلطی ہے : اورکبھی غیر اختیاری باتوںپر غصہ کیاجاتاہے۔ یہ تو نہایت سخت غلطی ہے۔ مثلاً بعض لوگ بیوی سے کہتے ہیں کہ کم بخت !تیرے کبھی اولاد ہی نہیں ہوتی، تو اس میں وہ بے چاری کیا کرے؟اولاد کا ہونا کسی کے اختیار میں تھوڑا ہی ہے۔ بعض دفعہ بادشاہوں کے اولاد نہیں ہوتی، حالانکہ وہ ہر قسم کی مقوی غذائیں اور محبل دوائیں بھی استعمال کرتے ہیں، مگر پھر بھی خاک نہیں ہوتا۔ یہ تو محض خدا تعالیٰ کے قبضہ واختیار کی بات ہے اس میں عورتوں کا کیا قصور ہے۔ بعض مردوں کو ہم نے دیکھا ہے کہ وہ بیوی سے اس بات پر خفا ہوتے ہیں کہ کم بخت! تیرے تو لڑکیاں ہی لڑکیاں ہوتی ہیں۔ سو اوّل تو اس میں اس کی کیاخطا ہے(بلکہ اطبّا سے پوچھو تو شاید وہ اس میں آپ کا ہی قصور بتلائیں) دوسرے یہ ناگواری کی بات بھی نہیں ،کیوں کہ : آں کس کہ تو نگرت نمے گرداند او مصلحتِ تُو از تو بہتر داندخضر ؑ کا واقعہ : حضرات! آپ کو خوب یادہوگا کہ حضرت خضر ؑ نے جس لڑکے کو قتل کردیا تھا اس کے لیے اور اس کے والدین کے لیے مصلحت یہی تھی۔ مولانا فرماتے ہیں : آں پسر را کش خضر بہ برید حلق سرِ آں را در نیابد عام خلق