اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سخت تعلیم نہ چاہیے میں مشورہ دیتاہوں کہ اہل تربیت کو، کبھی ایسی سخت تعلیم نہ کریں۔ اگرکسی سختی کی ضرورت بھی ہو تو عنوان اس کا نرم ہونا چاہیے۔ اس میں راز وہی ہے کہ طالب کو وحشت نہ ہوجاوے اور اس کو گراں سمجھ کر اصل کام سے بھی نہ رہ جاوے۔ اتنی تنگی نہیں چاہیے کہ وہ اس کو تکلیف مالا یُطَاق سمجھ لے۔ میں بعض دفعہ دوستوں کو مستحبات کی تاکید نہیںکرتا۔اس وجہ سے کہ کہیں وہ تنگ ہوکرضروریات سے بھی نہ رہ جائیں۔ اس واسطے میں کہتا ہوں کہ موقع اور محل اور مخاطب کے خاص حالات کی رعایت کی نہایت ضرورت ہے۔ بعض لوگ سختی کرتے ہیں اور طالبین کو مشکلات میں ڈال دیتے ہیں۔ میں مخاطب کی رعایت بہت زیادہ کرتاہوں ،حتی کہ بعض وقت کسی کے ساتھ بہت نرمی کی جاتی ہے اور کسی فعل پر روک ٹوک نہیں کی جاتی ،جو ظاہراً مداہنت ہی معلوم ہوتی ہے۔اس پر بعض دیکھنے والے کہنے لگتے ہیں کہ اس شخص کو یہ ٹوک دیتے یا اس کام کا امر کردیتے تو یہ شخص ضرور مان لیتا۔ ایسے موقع پر چُوکنا نہ چاہیے تھا۔1 بات یہ ہے کہ ہر کام کا ایک آدمی ہوتاہے، وہ اس کے موقع محل کو سمجھتا ہے، اس کو مشورہ دینے کی ضرورت نہیں اور مشورہ دینا بھی ہو تو اس وقت نہیں دینا چاہیے۔ یہ تو اعتراض کی صورت ہے۔ اگرخیرخواہی اور دل سوزی ہے تو کسی وقت تنہائی میںکہہ دیا جائے تو مضائقہ نہیں۔ کبھی ایسا ہوتاہے کہ اس وقت دوسروں کی سمجھ میں اس کے فعل کی غایت نہیں آتی، کیوںکہ نتیجہ کچھ زمانے کے بعد مترتب ہونے والا ہوتاہے جس کو یہ سمجھتا ہے دوسرا نہیں سمجھتا، اس لیے وہ اس فعل کو فضول سمجھ رہا ہے۔ دیکھیے !اناج ربیع میںبویا جاتاہے، بوتے وقت کوئی ناواقف دیکھنے والا کہہ سکتاہے کہ اتنا اناج مٹی میںغارت کیاجارہاہے۔ لیکن بونے والا جانتاہے کہ اس کا نتیجہ چند روز میں نکلے گا اور اس تلف شدہ اناج کا بدلہ دوچند سہ چند ملے گا۔ غرض جس شخص کوکسی کام کااہل مان لیاجاوے اس کے افعال پر اعتراض نہ کرنا چاہیے۔ اگرکسی کے فعل کی حکمت سمجھ میں نہ آئے تو کسی وقت اس سے بطور عرض کے سوال کیاجاسکتاہے ،اِعتراض کی اصلاً گنجایش نہیں کیوںکہ اس کو جاننے والا تسلیم کیاجاچکاہے۔مدرسوں کے نظم ونسق پر اعتراض کرنا اس میں یہ بھی داخل ہے کہ بعض لوگ مدرسوں میں جاتے ہیں تو طرح طرح کی رائے دیتے ہیں۔ کوئی کہتاہے کہ کورس