اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
ایک کے ذمہ واجب ہے۔کوشش کے بعد بھی درست نہ ہو تو معذور ہے۔ تو دیکھیے !ہم تو نماز کی نقل بھی صحیح طور پر نہیں کرتے۔ باقی امید تو یہ ہے کہ حق تعالیٰ اس مکروہ نماز کو بھی قبول فرمالیتے ہیں،کیوںکہ وہ جانتے ہیں کہ یہ لوگ مہمل ہیں، ان کے پاس ہے ہی کیا؟ اس مہمل نماز کوبھی رد کردیاجائے تو یہ بالکل ہی محروم رہ جائیں گے، اس لیے اکثر تو وہ ہماری بے ڈھنگی طاعت کوبھی قبول ہی فرمالیتے ہیں۔قبولیت کی علامت : حاجی صاحب کا ارشاد ہے کہ بھائی! جس عبادت کے بعد پھر اس کی توفیق دوبارہ ہوجائے تو یہ اس کے قبول ہونے کی علامت ہے۔ اگر پہلی عبادت قبول نہ ہوئی ہوتی تو دوبارہ اس کی توفیق نہ ہوتی۔ کیوںکہ بادشاہ کو جس شخص کا اپنے دربار میں آنا ناگوار ہوتاہے تو ایک بار کے بعد دوبارہ اس کو اپنے دربار میں گھسنے نہیں دیا کرتا۔ یہ دلیل اُمید کے واسطے بہت ہے، گو قطعی دلیل نہیں۔ہاںأَنَا عِنْدَ ظَنِّ عَبْدِيْ لِیْ (میں اپنے بندہ کے گمان کے نزدیک ہوں جو اس کو میرے ساتھ ہے)کو اس کے ساتھ ملالو تو پھر کافی ہے۔عورتوں کے لیے دین میں کمال حاصل کرنے کا طریقہ : غرض میرا یہ مطلب نہیں کہ اگر اس وقت تم کو کامل عبادت کی توفیق نہیں تو ناقص کو چھوڑدو، بلکہ مطلب یہ ہے کہ اسی پر بس نہ کرو بلکہ اس کی تکمیل کی کوشش کرو۔ دین کا طریقہ معلوم کرو اور دین میں کامل بننے کی سعی کرو جس کا طریقہ کتبِ دینیہ کا پڑھنا سننا ہے۔ خصوصاً عورتوں کے لیے تو یہی ایک طریقہ ہے، کیوںکہ ان کو عُلَما سے ملنے اور ان سے مسائل دریافت کرنے اور ان کے مواعظ وبیانات سننے کا موقع ہی نہیں ملتا لہٰذا ان کو کتبِ دینیہ کے پڑھنے اور سننے کا زیادہ اہتمام کرنا چاہیے۔ مگر افسوس یہ ہے کہ اول تو عورتیں پڑھتی ہی نہیں ہیں اور جو لکھنا پڑھنا جانتی ہیں وہ دین کی کتابیں ہی نہیں دیکھتیں۔ اب ان کو پڑھنے کی کیا کتابیں رہ گئی ہیں؟ ساپن نامہ ،معجزہ آلِ نبیﷺ جس میں حضرت علی ؓ کا ایک جھوٹا قصہ ہے، اور وفات نامہ جس میں غلط روایات ہیں، اور ہرنی نامہ، یہ قصہ صحیح ہے مگر اس سے بھی کچھ احکام معلوم نہیں ہوتے ،اور منظوم تفسیر سورئہ یوسف ،اس میں بھی بعض روایات صحیح نہیں ہیں۔ پھر اس میں زُلیخا کے عشق کو بہت صاف صاف بیان کیا گیا ہے جس کا اثر اخلاق پر بہت بُرا پڑتاہے۔