اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
عورتوں کامردوں کے ساتھ برابری کا دعوی غلط ہے : جب یہ بات ہے تو قدرتی طور پر مردوں اور عورتوں میں مساوات نہیں ہوسکتی۔ پھر نہ معلوم عورتوں کو برابری کادعوی کیوں ہے؟ تم مردوں کے سامنے اتنی چھوٹی ہو کہ حدیث میں سیدنا رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے کہ اگرمیں خدا کے سوا کسی کے لیے سجدہ کرنے کی اجازت دیتا تو عورت کوحکم کرتا کہ اپنے خاوند کو سجدہ کیاکرے۔ کچھ ٹھکانہ ہے مرد کی عظمت کا کہ اگرخدا کے بعد کسی لیے سجدہ جائز ہوتا توعورت کو مرد کے سجدہ کاحکم ہوتا۔ مگر اب عورتیں مردوں کی یہ قدرکرتی ہیں کہ ان کے ساتھ زبان درازی اور مقابلہ سے پیش آتی ہیں۔ اگر تم یہ کہو کہ صاحب مرد کے غصہ سے ہم کو بھی غصہ آجاتا ہے، تو سمجھو کہ غصہ ہمیشہ اپنے چھوٹے یا برابر پر آیا کرتاہے۔ اور جس کو آدمی اپنے سے بڑا سمجھا کرتاہے ،اس پر کبھی نہیں آیا کرتا۔ چناںچہ نوکر کو آقا پر غصہ نہیں آسکتا۔ اسی طرح رعیت کے آدمی کوحاکم پر غصہ نہیں آتا۔ بیٹے کو باپ پر غصہ نہیں آسکتا ،چاہے وہ اس پر کتنا ہی غصہ کرے، کیوں کہ یہ اس کو اپنے سے بڑاسمجھتا ہے۔ پس تمہارا یہ عذر ہی خود ایک جرم کو بتلارہا ہے۔ ’’عذرِ گناہ بد تر از گناہ‘‘ اسی کو کہتے ہیں۔ بیبیو! تم کو مرد کے غصہ سے غصہ آنا یہ بتلاتاہے کہ تم اپنے کو مرد سے بڑا یا برابر کے درجہ کا سمجھتی ہو اوریہ خیال ہی سرے سے غلط ہے۔ اگر تم اپنے کو مرد سے چھوٹا اور محکوم سمجھو تو چاہے وہ کتنا ہی غصہ کرتا، تم کو ہرگزغصہ نہ آسکتا۔ پس تم اس خیالِ فاسد کو اپنے دل سے نکال دو اور جیسا خدا نے تم کو بنایا ہے ویسا ہی اپنے کو مرد سے چھوٹا سمجھو اور اس کے غصہ کے وقت زبان درازی کبھی نہ کرو، اُس وقت خاموش رہو۔ اور جب اُس کا غصہ اترجائے تو دوسرے وقت کہو کہ میں اُس وقت بولی نہ تھی اب بتلاتی ہوں کہ تمہاری فلاں بات بے جاتھی یازیادتی کی تھی۔ اس طرح کرنے سے بات بھی نہ بڑھے گی اور مرد کے دل میں تمہاری قدر بھی ہوگی۔ تو عورتیں ایک کوتاہی تو یہ کرتی ہیں۔عورتوں کی دوسری کوتاہی : اور ایک کوتاہی یہ کرتی ہیں کہ خاوند کے مال کو بڑی بے دردی سے اڑاتی ہیں، خاص کر شادی بیاہ کی خرافات رسموں میں اور شیخی کے کاموں میں۔ بعضے جگہ تو مردوعورت دونوں مل کر خرچ کرتے ہیں اور بعض جگہ صرف عورتیں ہی خرچ کی مالک ہوتی ہیں۔ پھر اس کا نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ مرد رشوت لیتاہے یا مقروض ہوتاہے۔ تو زیادہ تر مرد جو حرام آمدنی میں مشغول ہیں اس کا بڑا سبب عورتوں کی فضول خرچی ہے۔ مثلا گھر میں شادی ہوئی تو یہ فرمایش ہوتی ہے کہ قیمتی جوڑا ہونا چاہیے۔ اب وہ سو دو سو روپے میںتیار ہوتاہے۔ مرد نے سمجھا تھا کہ خیر سودوسو ہی میں پاپ کٹا۔ مگر بیوی نے کہا کہ یہ تو شاہانہ جوڑا