اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
یہ کہ بعضے قصوں کی نسبت لکھا ہے کہ جواُن کو پڑھے گا اس پر دوزخ کی آنچ حرام ہوجائے گی۔ یا یہ عورتیں نعت کی کتابیں منگاتی ہیں اور ان میںکہیں خود حضور ﷺ کی شان میں گستاخی ہوتی ہے،کہیں حق تعالیٰ کی شان میں گستاخی ہوتی ہے۔ گویا ان مداحین کو ساری شریعت ہی معاف ہوگئی، جس کی شان میں چاہا گستاخی کردی ،رسول اللہ ﷺ کی شان میں، اللہ تعالیٰ کی شان میں۔ غرض ان کتابوں میں بہت سے اشعار خلاف شریعت ہیں جن کاپڑھنا بھی جائز نہیں۔ غرض یہ نصاب ہے عورتوں کی تعلیم کا، اس نصاب پر ناز ہے۔ اور اگر نصاب کامل بھی ہوتا تو بھی ناز کرنا کہاں زیبا تھا ؟چہ جائیکہ نصاب بھی ایسا پاکیزہ؟ اور علم پر ناز ہی کیا، اتنا تو سمجھنا چاہیے کہ ہر جاننے کا کوئی نتیجہ بھی تو ہوتاہے۔ ایک شخص کہتاہے کہ میں تجارت کے طریقے جانتا ہوں ،مگر اس پر عمل نہیں کرتاتوایسے شخص پر تو زیادہ حسرت ہوتی ہے۔ خوب سمجھنا چاہیے کہ نرے علم پر ناز کرنا ہی نادانی ہے، اور اگر اس پر عمل ہوا تو وہ عمل ہی ناز کے ترک کو مستلزم ہے۔ خلاصہ یہ کہ حق تعالیٰ نے اَلْمُحْصَنَاتُ کے تقدم سے بتلادیاہے کہ نرا علم کچھ مفید نہیں۔بعض نے صرف ایمان پر کفایت کر لی ہے، اس کے متعلق عجیب تحقیق : اور علم کے ناکافی ہونے کی تقریر کی ایک فرع اور ہے ۔وہ یہ کہ جیسے آج کل اس مذاق کے لوگ نرے علم کو کافی سمجھتے ہیں اسی طرح بہت لوگ اس مذاق کے بھی ہیں کہ جویوں کہتے ہیں کہ ہم ایمان لے آئے جو کہ ایک فر د ہے علم کا، بس اپنے اعمال سے سبکدوش ہوگئے اور اس مذاق پر استدلال کرتے ہیں کہ: مَنْ قَالَ لَاإِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ دَخَلَ الْجَنَّۃَ۔ جس نے لَاإِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ کہا وہ جنت میں داخل ہوا۔ بس اللہ تعالیٰ کو اور اس کے رسول ﷺ کو سچا سمجھیے، پھر جو چاہے کریے، میں کہتا ہوں: یہ بتلائیے اللہ تعالیٰ سے بڑھ کر کوئی رحیم ہے؟ جو اب بھی یہی ہوگا کہ نہیں! رسول ﷺ سے بڑھ کر کوئی شفیق ہے؟ جواب یہی ہوگاکہ نہیں!جب یہ ہے تو معاملۂ رحمت وشفقت کا اثر تو یہ ہونا چاہیے کہ ایسے شفیق ورحیم کا بتلایا ہوا کام کوئی دشوارسے دشوار بھی نہ ٹالا جائے، نہ یہ کہ سارے احکام کو بالائے طاق رکھ دیاجائے۔ اچھی قدر کی خداتعالیٰ کی رحمت کی اور رسول ﷺ کی شفقت کی۔ ایک مقدمہ اور سنیے !کامل شفیق وہ ہے جس کو نسخۂ سہل لکھنے میں مہارت ہو، بلکہ جنگل کی دوا سے علاج کرتاہو ۔جس قدر سہولت کی رعایت ہوگی وہ دلیل ہوگی کمال اور شفقت اور رحمت کی۔ جب یہ سمجھ گئے تو سنیے کہ آسان طریقہ تو یہ تھا کہ نہ