اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نہ ہماری نماز کچھ ہے، نہ روزہ کچھ ہے۔ اور اگر آپ تجسس کریں گے تو اس کو حضرات واعظین ہی کی برکت کا نتیجہ پائیں گے۔کیوںکہ یہ لوگ جب مستورات کے مجمع میں بیان کرتے ہیں تو صرف یہی حدیث پڑھتے ہیں کہ عورتیں زیادہ دوزخ میں جائیں گی۔ مستورات کو اول تو بیان سننے کے مواقع ہی کم ملتے ہیں اور جب ملتے ہیں تو یہی بات کان میں پڑتی ہے کہ تم دوزخی ہو، دوزخ میں تم زیادہ ہوگی۔ اس سے ان کے دل میں یہ خیال مستحکم ہوجاتاہے کہ ہمارے اعمال بے کار ہیں۔ اور چوںکہ عورتوں میں بوجہ ضعف تاثر کا مادہ بہت ہوتاہے ،اس لیے وہ واعظوں کی ہر قسم کی باتوں سے بہت جلد متاثر ہوجاتی ہیں۔ اس تاثر کی ایک اور فرع یاد آگئی۔چندہ مانگنے والے قصداً عورتوں کے مجمع میں بیان کرتے ہیں وہ یہ کہ بعض چندہ وصول کرنے والے قصداً عورتوں کے مجمع میں بیان کرتے ہیں، تاکہ چندہ زیادہ وصول ہو۔ چناںچہ ان پر واقعی بڑا اثر ہوتاہے اور چندہ خوب ہوجاتا ہے۔ دو وجہ سے: ایک تو یہ کہ چندہ دینے میں عورتوںکے دل کو کیا لگتی ہے؟ کچھ بھی نہیں، کیوںکہ خاوند کامال ہے اور مالِ مفت دلِ بے رحم۔دوسرے یہ کہ ان بے چاریوں میں عقل بھی کم ہوتی ہے، موقع ومحل کو نہیں سمجھتیں، جوش میں جو کچھ ہاتھ میں آیادے ڈالا۔ اور ایک وجہ تیسری یہ ہے کہ ان کے دل نرم ہوتے ہیں ،ذرا کوئی قصہ رقت آمیز سنادیا اور یہ پانی پانی ہوگئیں۔ ایک چوتھی وجہ یہ بھی ہے کہ عورتیں سونے چاندی سے خالی نہیں ہوتیں۔ سب کے پاس کچھ نہ کچھ زیور ضرور ہوتاہے، وہ ضرور کچھ نہ کچھ دے ہی دیتی ہیں۔ اور مرد تو جیب میں روپیہ پیسہ لانا کبھی بھول بھی جاتے ہیں۔ اور ایسے حضرات واعظین کو حدیث بھی ایک ہی یاد ہے: یَا مَعْشَرَ النِّسَائِ تَصَدَّقْنَ وَلَوْ مِنْ حُلِیِّکُنَّ إلخ۔ جس کا ترجمہ یہ ہے کہ اے عورتو! خیرات کرو، اگرچہ اپنے زیور ہی میں سے ہو، کیوںکہ مجھ کو دکھلایا گیا ہے کہ زیادہ تر اہلِ دوزخ عورتیں ہیں۔ یہ حدیث اپنے موقع پر صحیح ہے اور یہ بات مسلّم ہے کہ عورتوں میں بوجہ کثرت جہل کے کوتاہیاں بہت ہیں، اس لیے وہ دوزخ میں زیادہ جائیں گی۔ مگر اس کا یہ مطلب تو نہیں کہ عورتیں اپنی نجات سے مایوس ہوجائیں ،بلکہ مطلب یہ ہے کہ ان کوتاہیوں کا علاج کرنا چاہیے۔ وہ یہ کہ ان کوتاہیوں کو دور کیا جائے اور اعمالِ صالحہ زیادہ کیے جائیں۔ ان ہی اعمال صالحہ میں سے ایک خیرات بھی ہے۔ یہ مطلب نہیں کہ بس خیرات ہی علاج ہے تمام کوتاہیوں کا(مثلاً نماز نہ پڑھے اور خیرات کردے، یاحج نہ کرے اور خیرات کردے، یا روزہ باوجود قدرت کے نہ رکھے اور خیرات کردے وغیرہ وغیرہ یہ کسی کے نزدیک بھی درست نہیں)۔