اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اب رہ گئیں عورتیں ، ان سے بھی دو قسم کی کوتاہیاں ہوتی ہیں: ایک کوتاہی تو وہ دنیوی حقوق میں کرتی ہیں۔ وہ یہ کہ بعض عورتیں خاوندوں کی اطاعت وخدمت میںکمی کرتی ہیں۔ بعض عورتیں مرد کی خدمت ماماؤںپر ڈال دیتی ہیں خود اس کے کاموںکا اہتمام نہیں کرتیں۔ بعض عورتیں مردوں سے خرچ بہت مانگتی ہیں۔چناںچہ ایک بی بی کہتی ہے کہ ہماری حالت تو دوزخ کی سی ہے ،جیسے اس کا پیٹ نہیں بھرتا ہردم ہَلْ مِنْ مَزِیْدٍ؟ ہی کہتی رہتی ہے، اسی طرح روپے، کپڑے ، زیور وغیرہ سے ہمارا پیٹ ہی نہیں بھرتا۔ کتنا ہی دو، مگر سب خرچ ہوجاتاہے۔ایک لطیفہ : مولوی عبدالرب صاحب واعظ دہلوی کا ایک لطیفہ ہے کہ عورتوںکے پاس چاہے کتنے ہی کپڑے ہوں، مگرجب پوچھو یہی کہیں گی کہ کیاہیں دو چیتھڑے۔اور جوتوں کے دوچار جوڑے دھرے ہوں گے، مگر جب پوچھو یہی کہیں گی کہ کیا ہے دولتیھڑے۔ اور برتنوں کے کتنے ہی صندوق بھرے ہوں گے، مگر یہی کہیں گی کہ کیا ہے دو ٹھیکرے۔ انہوں نے تو قافیہ بھی ملایا ہے۔ مگرحقیقت میںہے یہی حالت ۔ان کا زیور، کپڑے اور برتنوں سے کبھی جی نہیں بھرتا۔ اور ہمیشہ اپنی چیز کو کم ہی بتلائیں گی کہ میرے پاس کیاہے ،کچھ بھی نہیں۔ ناشکری کا مادہ ان میں بہت زیادہ ہے۔ایک حدیث : حدیث میں بھی عورتوں کی اس صفت کا ذکر آیا ہے۔ حضور ﷺ نے ایک بار عورتوں کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا: تَکْثُرْنَ اللَّعْنَ وَتَکْفُرْنَ الْعَشِیْرَ۔ تم لعنت اور پھٹکار بہت کرتی ہو اور خاوند کی ناشکری کرتی ہو۔دوسری حدیث : ایک حدیث میں ہے :اگر تم عورت کے ساتھ عمر بھر احسان اور بھلائی کرتے رہو، پھر کبھی کوئی بات اس کے خلافِ مزاج ہوجائے تو صاف یوں کہے گی: مَا رَأَیْتُ مِنْکَ خَیْرًا قَطُّ۔ میں نے تجھ سے کبھی بھلائی نہیں دیکھی۔ ساری عمر کے احسان کو ایک منٹ میں بھلا دیتی ہیں۔ بعض عورتیں یہ کرتی ہیں کہ وہ خاوند کے گھر میںآتے ہی ماں باپ سے اس کو جُدا کرنا چاہتی ہیں۔ یہ ضرور ہے کہ اس زمانے میں مناسب یہی ہے کہ نکاح ہوتے ہی جوان اولاد ماں باپ سے