اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
نماز کی پابندی کرو، مشرکین میں سے مت ہو۔ تو کیا قرآ ن شریف کو بھی حجت نہ کہا جائے گا۔ حاصل یہ کہ اس درجہ جو نماز کی تاکید کی گئی یا حج وزکوٰۃ کی تاکید کی گئی ہے اور ان کے بارے میں وعید سنائی گئی ہے، اس سے صاف معلوم ہوتاہے کہ محض ایمان لانا کامیابی کامل کے لیے کافی نہیں ،بلکہ مَنْ قَالَ لَاإِلٰہَ إِلَّا اﷲ (جس نے لَاإِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ کہہ دیا ،وہ جنت میں داخل ہوگا) کے یہ معنی ہی نہیں کہ کوئی عمل نہ کرے ۔بلکہ معنی یہ ہیں کہ اس کا بھی اقرار کرے اور اس کے مقتضیٰ پر عمل بھی کرے۔ کیوںکہ قاعدہ مسلّمہ ہے کہ اَلشَّيْئُ إِذَا ثَبَتَ ثَبَتَ بِلَوَازِمِہٖ (شی جب ثابت ہوتی ہے تو اپنے لواز م کے ساتھ ثابت ہوتی ہے) اور اس قاعدہ میں کسی عاقل کو کلام نہیں، بالکل ظاہر بات ہے۔ میں اس کے متعلق چند مرتبہ مثالیں پیش کرچکاہوں۔ایمان کے ساتھ عمل کے ضروری ہونے کی ایک مثال سے وضاحت : ایک بہت ظاہر مثال اس وقت بھی عرض کرتاہوں۔ مثلاً کسی شخص کا نکاح کیا جاتاہے اور اس سے کہا جاتاہے کہ تم نے فلاں لڑکی کو اتنے مہر پر قبول کیا؟ وہ کہتاہے :قبول کیا۔ ظاہر ہے کہ اس کے معنی بلاشبہ یہی ہوتے ہیں کہ میں نے مکان دینا بھی قبول کیا، کھانا کپڑابھی قبول کیا ،اور بھی تمام اخراجات بی بی کے قبول کیے۔ اور یہ معنی اسی قاعدہ کی بنا پر ہیں کہ اَلشَّیْئُ إِذَا ثَبَتَ ثَبَتَ بِلَوَازِمِہٖٖ (شی جب ثابت ہوتی ہے تو اپنے لوازم کے ساتھ ثابت ہوتی ہے) اب فرض کیجیے کہ یہ شخصِ ناکح اس مذاق کا تھا کہ مَنْ قَالَ لَاإِلٰہَ إِلاَّ اﷲکے محض لفظی معنی کا قائل تھا، نکاح کے چند روز بعد ماں باپ نے علیحدہ کردیا کہ کماؤ کھاؤ۔ جب علیحدہ ہوئے تو بی بی نے کہا کہ میاں! گھی چاہیے، آٹا چاہیے ،دسوں قسم کے جھگڑے بتلادیے۔ اس نے سن کر کہا کہ نکاح میں یہ کب ٹھہرایا تھا کہ یہ بھی لاؤں گا اور وہ بھی لاؤں گا۔ اس کا تو ذکر تک بھی نہ ہوا تھا، نہ اس کو میں نے قبول کیا تھا۔ غرض تکرار بڑھا ،سارا محلہ جمع ہوگیا۔ میں ان صاحب سے پوچھتا ہوں کہ اگر آپ کے سامنے ایسے شخص کا مقدمہ پیش ہو اور آپ جج ہوں تو آپ کیا فیصلہ کریں گے؟ ظاہر ہے کہ آپ یہی فیصلہ کریں گے کہ یہ جملہ ضروریات اس کے ذمہ ہیں۔ اور کسی عورت کو نکاح میں قبول کرنے کے معنی یہی ہیں کہ میں نے آٹا بھی قبول کیا، کھانا کپڑادینا بھی قبول کیا، جملہ ضروریات قبول کیں۔ نکاح کے قبول کرنے میں یہ سب چیزیں بھی آگئیں۔ بس اسی طرح لَاإِلٰہَ إلَّا اللّٰہُ کے معنی سمجھ لو کہ جس نیلَا إِلٰہَ إلَّا اللّٰہُکا اقرار کیا ،تو اسی میں یہ سب اقرار بھی آگئے کہ نماز بھی پڑھوں گا ،روزہ بھی رکھوں گا، زکوٰۃ بھی دوں گا، حج بھی کروں گا۔ تمام احکام کا اقرار اسی میں آگیا۔ اب حدیث میں جو