اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
پہنچی، کسی نے ہار۔بندۂ خدا نے ایک شاعرانہ جملہ میں ہزاروں روپیہ کازیور لے لیا۔ مجھے تو یہ ترکیبیں پسند نہیں ،یہ تو پالیسی ہے۔شریعت میں پالیسی کی تعلیم نہیں شریعت نے ہم کو پالیسی کی تعلیم نہیں کی، بلکہ حدود کے اندر رہنے کاحکم دیا ہے، خواہ چندہ آئے یا نہ آئے۔ایک واعظ صاحب کا قصہ اسی طرح ایک واعظ صاحب کا قصہ ہے کہ ان کے وعظ میں ایک عورت نے اپنی ایک پازیب دی تو فرمانے لگے کہ ایک پاؤں تو جنت میں گیا، ایک پاؤں دوزخ میں ہی رہا۔ خیال تو کیجیے کہ یہ کیسی ترکیبیں کرتے ہیں؟ اس بے چاری نے دوسری بھی دے دی۔ واعظ کو آگے نہیں سوجھی، ورنہ یوں کہنے لگتے کہ ہائے افسوس!! ٹانگیں تو جنت میں گئیں ،مگر اُوپر کا جسم جنت کے باہر ہی رہا۔ نتیجہ یہ ہوتا کہ عورتیں سر سے پیر تک کازیور سب اُتار کر ان کے حوالہ کردیتیں۔ عورتیں اکثر بھولی بھالی اور اَن پڑھ ہوتی ہیں۔ واعظ صاحب جو کچھ کہیں وہ اس کو اللہ میاں کا حکم سمجھتی ہیں اور اُس کی تعمیل کرنے کو تیار ہوجاتی ہیں۔ ہم تو ان ترکیبوں کو بالکل ناجائز سمجھتے ہیں۔ اگر خدا کاکام کرنے کو کھڑے ہوئے ہو اسی طرح کرو جس طرح خدا نے بتایا ہے کہ نہ کسی پر بار ڈالو، نہ پالیسی سے کام لو۔ بس سیدھے سادھے الفاظ میں ضرورت کو بیان کردو۔ پھر اگر وہ کام واقعی خدا کاکام ہے تو نہ مسجد رکے گی، نہ مدرسہ رکے گا۔ اور اگر خدا کاکام نہیں یاخدا کے واسطے نہیں، بلکہ محض تمہارے نفس کی خواہش اور غرض ہے تو اُس کا پورا نہ ہونا ہی اچھا ہے۔پالیسی کے لیے حدیث وقرآن کو کیوں آڑ بناتے ہو؟ اوراگر کسی کو ترکیب ہی کرنا ہو تو اس کے لیے حدیث وقرآن کو کیوں آڑ بنایاجائے ،یہ تو بہت سخت بات ہے ترکیبوں کے لیے قرآن وحدیث سے کام لیا جائے : حافظا مے خورد رندی کن وخوش باش دلے