اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کیاگیا۔ چناںچہ فرماتے ہیں: {مِنْ ذَکَرٍ أَوْ أُنْثیٰ} اوریہ کیا تھوڑی بات ہے کہ اللہ تعالیٰ نے مردوں کے ساتھ ہی عورتوں کا ذکر فرمایا؟ آگے پیچھے کافرق تو بہت تھوڑافرق ہے۔ غرض حق تعالیٰ نے اس آیت میںعورتوں کی اس قدر ہمت بڑھائی ہے کہ سرسری نظر سے معلوم ہوتاہے کہ یہ بھی مردوں کے برابر ہیں۔ گو میں نے دوسری آیتوں کی وجہ سے اصل مسئلہ کی تحقیق بیان کردی کہ فی الجملہ دونوں کے رتبہ میں فرق ہے، ورنہ اس آیت سے تو مساوات کا بھی شبہ ہوسکتاہے، گو تقدیم وتاخیر پر نظر کرکے مساوات کے استدلال کو رد کیا جاسکتا ہے۔ بہرحال اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ ہمارے یہاں مردوعورت دونوں اس قانون میں برابر ہیں کہ ہم کسی کاعمل ضائع نہ کریں گے۔ پھر آگے {بَعْضُکُمْ مِنْ بَعْضٍ} میں اس کی اور بھی تائید فرمادی یعنی تم سب ایک دوسرے کے جزو ہو۔ یہ جملہ بمنزلہ تعلیل کے ہے ماقبل کے لیے کہ مردوعورت اس قانون میں برابر کیوں نہ ہوں، یہ تو آپس میں سب ایک ہی ہیں، ایک ہی نوع کے دونوں افراد ہیں، خلقت میںبھی برابر ہیں، کیوںکہ مردوں کی خلقت عورتوں پرموقوف ہے اور عورتوں کی خلقت مردوں پر، وہ ان کے لیے سبب ہیں اور یہ ان کے لیے۔ اس مقام پر میں ایک علمی اشکال کورفع کردینا چاہتاہوں۔ وہ یہ کہ قرآن مجید میں بعض آیتیں اس قسم کی بھی ہیں جن سے سرسری نظر میں مردوں اور عورتوں کی مساوات ثابت ہوتی ہے : {وَمَنْ لَّمْ یَسْتَطِعْ مِنْکُمْ طَوْلًا اَنْ یَّنْکِحَ الْمُحْصَنٰتِ الْمُؤْمِنٰتِ فَمِنْ مَّا مَلَکَتْ اَیْمَانُکُمْ مِّنْ فَتَیٰتِکُمُ الْمُؤْمِنٰتِط وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِاِیْمَانِکُمْط بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ}(النساء:۲۵)، جس کاحاصل یہ ہے کہ اوپرمحرمات کابیان تھا، اس کے بعد بیان فرمایا کہ اِن کے سوا جن عورتوں سے چاہو نکاح کرسکتے ہو، ہاں مہر دینا ہوگا۔ اور جن کو آزاد عورتیں میسر نہ ہوں بوجہ ان کے اخراجات زیادہ ہونے کے، تو ان کو چاہیے کہ مسلمان لونڈیوں سے نکاح کرلیں۔ اور {وَاللّٰہُ اَعْلَمُ بِاِیْمَانِکُمْط بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ} تمہارے ایمان کاپورا علم تو اللہ تعالیٰ کوہی ہے (لیکن ظاہری ایمان کے اعتبار سے ) تم سب ایک دوسرے سے بنے ہو۔ غرض یہاں بھی وہی لفظ ہے:{بَعْضُکُمْ مِنْ بَعْضٍ} یعنی تم سب ایک ہی ہو ،مگر یہ آیت اپنے سیاق سے مساوات میں بظاہر اس سے زیادہ صاف ہے۔ پہلی آیت میں تو (جس کا بیان ہورہا ہے یعنی {فَاسْتَجَابَ لَہُمْ رَبُّــہُمْ}) {بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ} کے ساتھ اس کا بھی بیان ہے کہ مساوات اس بات میں ہے کہ کسی کاعمل ضائع نہ کیاجاوے گا چاہے مردہو یا عورت، عدمِ اضاعتِ عمل میں سب مساوی ہیں۔ مگر اس آیت میں بظاہر کوئی بھی قید نہیں کہ کس بات میں مساوات ہے بس مطلقا فرمادیا: {بَعْضُکُمْ مِّنْ بَعْضٍ} پھر مساوات بھی ایسی عام کہ لونڈی باندی کو آزاد مسلمانوں کے ساتھ۔ غرض اس آیت سے بھی بظاہر عدم تفاوت ثابت ہوتاہے، گوجوازِ نکاح میں بعض ائمہ کے قول پرمن کل الوجوہ مساوات