اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
اور کرتی ہیںتوسب کو ایک لکڑی سے ہانکنا کیسے درست ہوسکتاہے؟ واعظوںکی مہربانی سے عورتوں کے ذہن میں علی العموم یہ بات جم گئی ہے کہ ہمارے اعمال بالکل نکمے ہیں اور ہمارا انجام دوزخ کے سوا کچھ نہیں۔ جس کانتیجہ یہ ہے کہ انہوںنے ہمت ہاردی ہے اور اپنی اصلاح کی طرف توجہ بھی نہیں کرتیں۔ میںکہتاہوں: یہ بڑی غلطی ہے، خدا تعالیٰ کی رحمت تنگ نہیں ہے ،نہ کسی کے ساتھ اس کو خصوصیت ہے۔جیسے مردوں کے اعمال ویسے ہی عورتوں کے تمہاری نماز لنگڑی لنجی کیسی بھی ہو ،اگرمردوں کی نمازحق تعالیٰ کے یہاں کوئی قدر رکھتی ہے تو تمہاری نماز بھی وہی قدر رکھتی ہے۔ بیبیو! ہمت نہ ہارو اور ایسے واعظوں کے کہنے کومت سنو۔ حق تعالیٰ کی رحمت تو تم پر اسی وقت متوجہ ہوگئی جب تم کو نماز کی توفیق دی۔ رہا تمہارا یہ کہنا کہ ہماری نماز ہی کیا؟ یہ قول بہت اچھا ہے، مگر اس میں دوحیثیتیں ہیں: ایک تویہ کہ یہ ہمارا فعل ہے، اس معنی کو یہ بالکل صحیح ہے، کیوںکہ اپنی چیز کوہمیشہ گھٹیا ہی سمجھنا چاہیے۔ اورایک حیثیت یہ کہ خدا تعالیٰ نے ہم کو اس توفیق دی، اس معنی پر یہ قول صحیح نہیں ہے،کیوںکہ اس صورت میں وہ خدا تعالیٰ کاعطیہ ہے اورخدا تعالیٰ کی نعمت کوحقیر نہیں سمجھنا چاہیے۔ نماز لنگڑی لنجی ہو، اس حیثیت سے کہ عطیۂ خداوندی ہے بہت بڑی نعمت ہے، اگر اس کی بھی توفیق نہ ہوتی تو کیاکرتے؟ اگر ایک شخص کو روکھی روٹی ملے تو اس کو ناک مار کرکھانا کفرانِ نعمت ہے،کیوںکہ اگریہ بھی نہ ملتی تو اس کا کیابس تھا؟ اب واعظوں نے ایک حیثیت کو تو غائب کردیا اور ایک پر نظر کر رکھی ہے۔ لہٰذا جب بیان کریں گے تو یہی کہ تمہاری نماز کیا اور تمہارا روزہ کیا؟ واعظ صاحب سے کوئی پوچھے کہ آپ کی نماز میں بھی تو دوحیثیتیں ہیں، اس میںبھی اسی ایک حیثیت پر نظر کیوں نہیںرکھتے؟ عورتوںکو ہی کیوں خطاب کرتے ہو کہ تمہاری نماز کیا اور روزہ کیا؟تواضع بے محل کے متعلق ایک قصہ مجھے اس لفظ پر کہ اپنی چیز کو گھٹیا سمجھنا چاہیے ایک حکایت یاد آئی ۔ایک مرتبہ میں انٹر کلاس میںسفرکررہاتھا۔ میری اکثر عادت تو تیسرے درجہ میں سفر کرنے کی ہے، مگر بعض دفعہ اس میں تکلیف ہوتی ہے تو ایسے موقع پر میںاس کو بھی تکلف سمجھتا ہوں کہ تھرڈمیں سفرکرنے کو اپنی وضع بنالیاجاوے۔ ہجوم وغیرہ کے موقع پر میں بے تکلف انٹرمیںسفرکرلیتاہوں۔ چناںچہ آرام کے خیال سے اس وقت انٹر کلاس میں سفرکررہاتھا جس میں تین چار جنٹلمین بھی بیٹھے ہوئے تھے۔ مجھے عمر بھر کبھی ایسی غیر مہذب صحبت کا اتفاق نہیں ہوا جیسی غیرمہذب جماعت سے اس دن سابقہ پڑا،