اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کی کوشش کریں۔عورتوں کی تین صفات کابیان آیت میں : سو آیت میں غور کرنے سے اور لفظوں کے دیکھنے سے وہ تین صفات ہیں، جن سے متصف ہونے والیوں کو تہمت لگانے والے پر لُعِنُوْا کو مرتب کیا ہے ۔توو ہ صفات پیدا کرنی چاہییں۔ پس ایک صفت اَلْمُحْصَنٰتُ ہے، ایک صفت اَلْغَافِلٰتُہے۔ ایک صفت اَلْمُؤْمِنٰتُ ہے۔ حاصل ترجمہ محصنات کا ہے پارسا عورتیں، اور لفظی ترجمہ ہے حفاظت کی گئیں، یعنی ان کو پارسائی کے خلاف باتوں سے محفوظ رکھا گیا۔ دوسری صفت یہ ہے غافلات ،یعنی بے خبر بھولی بھالیاں۔ تیسری صفت مؤمنات یعنی ایمان والیاں۔آیت میں المحصنات کو کیوں مقدم کیا المؤمنات پر : سو آیت میں بظاہر یہ صفات منتشر یعنی غیر مربوط اور غیر مرتب معلوم ہوتی ہیں، کیوںکہ پہلے المحصنات ہے ،پھر الغافلات اور پھر المؤمنات، حالاںکہ ظاہراً مقتضائے ترتیب یہ تھا کہ المؤمنات کو پہلے لاتے کیوںکہ ایمان کا درجہ مقدم ہے سب چیزوں سے، مگر ایسانہیں کیا بلکہ محصنات کومقدم کیا مؤمنات پر اس میں ضرور کوئی بڑا نکتہ ہے۔ بات یہ ہے کہ کلا م حق تعالیٰ کاضروری رعایتوں کا نہایت جامع ہے اور اس میں اس قدر تدقیق ہے کہ ضروریاتِ اصلاح کے متعلق جتنے امور ہیں ان کاضبط اس میں اس قدرکافی ہے کہ کسی کلام میں نہیں ہوسکتا۔ پس نظر غائر کرنے سے یہ صفات آپس میں مربوط بھی ہیں، یعنی ان میں باہم علاقہ بھی ہے اور مرتب بھی ہیں۔ انسان میں دوکمال ہیں قوت علمیہ وعملیہ: اس کے (سمجھنے)لیے پہلے ایک مقدمہ بیان کرتا ہوں ۔وہ یہ کہ انسان میں دوکمال پیدا کیے گئے ہیںاور ان ہی کمالات کو بڑھانا انسان کو ضروری ہے: ایک کا نام قوتِ علمیہ اور دوسرے کا قوتِ عملیہ، اور کوئی شخص ایسا نہیں جو اس میں اختلاف رکھتاہو ،خواہ وہ دنیا کا طالب ہو یادین کا طالب ہو، وہ دنیا دار ہو یادین دار، وہ جاہل ہو یا عالم، وہ منطقی ہو یافلسفی ہو ،آخر کوئی نہ کوئی کام تو کرے ہی گا۔ اور کرنے کا تعلق قوتِ عملیہ سے ہے ۔ اگر قوت عملیہ نہ ہو تو اس کا م کو کر ہی نہ سکے گا، اور قوتِ علمیہ سے اس کی حقیقت جانے گا۔ اور اگر اتفاقی طور پر اس طرح کرے کہ قصد کو اختیار کو اس میں دخل ہی نہ ہو تو وہ بحث