اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
صحت آں حس بجوئید از حبیب صحت ایں حس ز معموری تن صحت آں حس ز تخریب بدن یونانی حکمت کی کتابیں کب تک پڑھتے رہوگے ،کچھ حکمتِ ایمانی یعنی معرفت کی تو پڑھو۔ اس حسِ جسمانی کی درستی چاہتے ہو تو طبیب سے رجوع کرو، اور اگر حسِ روحانی کی درستی منظور ہے تو مرشدِ کامل سے رجوع کرو۔ حسِ جسمانی کی صحت بدن کی درستی سے ہوتی ہے ،اور حسِ روحانی بدن کی تخریب سے ہوتی ہے۔اللہ والوں کے سامنے اپنے آپ کو مٹانے سے دین آتا ہے : اور یاد رکھو! میں بشارت دیتا ہوں کہ اللہ والے جو بتلائیں گے وہ بہت آسان اور تھوڑے دنوں کاکام ہے، مگر اس کے نافع ہونے کی یہ ضرور شرط ہے کہ اپنے آپ کو اللہ والوں کے تابع بنادیں۔ اپنے نفس کی خواہش اور رعونت کو بالائے طاق رکھ دیں۔ اپنے کو ان کے سامنے فنا کردیں۔ جیسے وہ کہیں ویسے عمل کریں۔ اگر چاہو کہ یہی تنعم رہے اور اللہ والے ہمارے نوکر بن کر رہیں تو یہ ہونے سے رہا۔ تنعم سے کام نہیں چلتا۔ مگر ترکِ تنعم کے یہ معنی مت سمجھنا کہ وہ کھانا پینا چھڑائیں گے۔ کھانا پینا ہر گزنہ چھڑائیں گے، ہاں نفس کی تھوڑی سی مخالفت کرائیں گے۔ مثلاً کسی میں کِبر ہے جوایک مرض ہے، اور اس مرض کے مریضوں کی حالت مختلف ہوتی ہے۔ بعض کی حالت یہ ہوتی ہے کہ اگر اچھا کپڑا پہنیں تو کِبر ہو اور گھٹیا پہنیں تو کِبر نہ ہو۔ اور بعض کی حالت یہ ہوتی ہے کہ گھٹیا کپڑاپہنیں تو کِبر ہو اور بڑھیا کپڑا پہنیں تو کِبر نہ ہو۔ سواہل اللہ ہر شخص کا علاج اس کے حسب حال کریں گے۔ پس بعض کو ترکِ تنعم کرائیں گے اور بعض کو تنعم کا امر فرماویں گے۔ اور اس میں خود صاحبِ مرض کی رائے قابلِ اعتبار نہیں، کیوںکہ علاج تجویز کرنا طبیب کا کام ہے مریض کا کام نہیں ،اس لیے ضروری ہے کہ اس کے تابع ہو جاؤ اور کَالْقَلَمِ فِيْ یَدِ الْکَاتِبِ (مثل قلم کے کاتب کے ہاتھ میں) بن جاؤ، وہ آپ کو طریقہ بتلائیں گے۔ یہ انہیں (اہل اللہ کو) ضرورکرنا پڑے گا۔ اور دنیا داریوں نہ سمجھیں کہ وہ حضرات ان ہی کے افعال پر داروگیرا ور اس میں تبدیلی کرتے ہیں۔وہ تو ظاہری دین داروں کی بھی ایسی ہی گت بناتے ہیں جو جبّے قبّے ڈاٹے ہوئے، صدری پہنے، گھڑی لگائے ہوتے ہیں۔ چناںچہ ایک صاحب صدری پہنے ہوئے، گھڑی لگائے، اپنی شان بنائے ہوئے طلب طریق کے لیے آئے ۔ میں نے کہا: یہ کیسی شکلِ طاؤسی بنائی ہے۔ وہ بولے کہ صدری اس لیے پہنی ہے کہ گھڑی رکھی جاسکے۔ میں نے کہا: کیا