اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
سمجھ دار نئے تعلیم یافتہ عورتوں کو صرف دینیات کی تعلیم دیتے ہیں : اس لیے نو تعلیم یافتہ طبقہ میں جو لوگ عاقل ہیں وہ عورتوں کو اس قسم کے علوم نہیں پڑھاتے۔ ریل میں ایک جنٹ عربی داں مجھ سے ملے تھے، کہنے لگے کہ میں لڑکوں کو تو فلسفہ وجغرافیہ پڑھاتاہوں، مگر لڑکیوں کو محض دینیات کی کتابیں پڑھاتاہوں۔ اور دینیات کے سوا کچھ نہیں پڑھاتا، کیوں کہ دنیوی علوم سے ان کے اخلاق پر برا اثر پڑتاہے۔واقعی صحیح رائے ہے۔ پس عورتوںکو دین تو پڑھائیں، مگر جغرافیہ فلسفہ ہرگز نہ پڑھائیں۔اخبار اور ناول عورتوں کے لیے زہرِ قاتل ہیں، اسی طرح زنانہ اسکول بھی سخت مضر ہیں باقی اخبار اور ناول پڑھانا تو عورتوں کے لیے زہرِ قاتل ہے، یہ نہایت سخت مضر ہے، اس سے بعض دفعہ عورتوں کی آبرو برباد ہوجاتی ہے۔ اسی طرح مستورات کو باہر پھرنے والی عورتوں سے بھی بچانا چاہیے۔ خصوصاً شہروں میں جو یہ رواج ہے کہ لڑکیوں کو میمیں گھرپر آکر پڑھاتی ہیں، اس کو سختی سے بندکرنا چاہیے۔ میں کان پور میں سنا کرتا تھا کہ آج فلاں عورت بھاگ گئی اور کل فلاں کی بیٹی بھاگ گئی۔ یہ صرف اسی کا نتیجہ تھا کہ عورتوں کو پڑھانے کے لیے میم گھر پر آتی تھی، تو یہ ہرگز نہ چاہیے۔ اسی طرح شُرَفا نے کبھی اس کو بھی پسند نہیں کیا کہ لڑکیوں کے لیے زنانہ مدرسہ ہو۔قصبات میںلڑکیاں عموماً لکھی پڑھی ہوتی ہیں، مگر سب اپنے اپنے گھروں پر تعلیم پاتی ہیں، مدرسہ میں کسی نے بھی تعلیم نہیں پائی۔ گھروں پر تعلیم پانے سے لڑکیوں کا کسی طرح کا نقصان نہیں ہوتا، کیوں کہ پڑھانے والی بھی نیک اور پردہ نشین ہوتی ہے اور لڑکیاںبھی پردہ ہی میں رہ کر تعلیم پاتی ہیں۔ باقی یہ جوآج کل زنانے اسکول ہوئے ہیں، تجربہ سے معلوم ہوا کہ یہ بہت ہی مضر ہیں۔ رہا یہ کہ کیوں مضر ہیں؟ چناںچہ بعض لوگ کہتے ہیںکہ جب اسکول میںپردہ کا پورا اہتمام کیاجاتاہے اور پردہ کے ساتھ لڑکیوںکو بندگاڑی میںپہنچایاجاتاہے، تو پھر ان کے مضر ہونے کی کیا وجہ ہے؟ تو ہمیں اس کی علت1 کی خبر نہیں ،مگر تجربہ یہی ہے کہ اسکولوںکی تعلیم عورتوںکو بہت ہی مضرہوتی ہے ،اس سے ان میں آزادی اور بے حیائی اورپردہ سے نفرت کا مضمون پیدا ہوجاتاہے۔ غرض عورتوں کو دین کی تعلیم تو دینی چاہیے، اتنی تعلیم توضروری ہے اس سے زیادہ مضرہے۔