اصلاح النساء - یونیکوڈ - غیر موافق للمطبوع |
|
کو سلام کرلیا کریں۔تو مطلقا سلام ترک کرناخوبی کی بات نہیں ،مگر منشا اس کا وہی فرطِ حیا تھی۔ اس حیا کی ایک فرع یہ ہے کہ اگر کوئی مرد ان سے کوئی بات پوچھے تو اکثر جواب نہیں دیتیں یا دیتی ہیں تو صرف اشارہ سے، حتی کہ باہر پھرنے والیوں کی عفت کا بھی یہی حال ہے کہ اپنے مرد کے سوا دوسری طرف کبھی تمام عمر بھی ان کاخیال نہ گیا ۔یوں سو پچاس میںکوئی ایک بد ذات ایسی ہوجاوے تو قابل شمار نہیں۔ اور اگر عورتوں کو کسی میں یہ عیب معلوم ہوجاوے تو اس کو برادری سے خارج کردیتی ہیں۔ میں تو کہتاہوں کہ مرد فی صدی ایک نکلے گا جو نظر یا خیال سے محفوظ ہو۔عورتوں کی عفت اورعورتوں میں فی صدی شاید ایک نکلے جو ناپاک ہو۔ غرض عورتوں میں خصوصاً ہندوستان کی عورتوں میں عیب ہی عیب نہیں، بہت سے فضائل بھی ہیں۔مردوں پر جاں نثاری مردوں کی جاں نثار اس قدر ہیں کہ خاوند سے لڑیں گی ،روئیں گی، جھیکیںگی، مگر کب تک؟ جب تک بے فکری اور فرصت ہو۔ اورجہاں خاوند کاذرا کان گرم ہوا اسی وقت لڑائی جھگڑا سب بھول گئیں۔ اب یہ حالت ہے کہ نہ کھانے کا ہوش ہے، نہ پہننے کا ہوش ہے، رات بھر کھڑے گزر گئی ،کسی وقت پنکھا ہاتھ سے نہیں گرتا۔ کوئی دیکھنے والا نہیں کہہ سکتا کہ یہ وہی ہیںجو ایک وقت میںلڑ رہی تھیں۔ بس اس وقت اپنے آپ کو فنا کردیتی ہیں۔عورتوں کا ایثار عورتوں میں ایثار اس قدر ہے کہ روز مرہ کھانا اس وقت کھاتی ہیں جب مردوںکو پہلے کھلا لیتی ہیں۔ اور اچھے سے اچھا کھانا اوپر کا تار مردوںکے لیے نکالتی ہیں،نیچے کا تلچھٹ اور بچا کھچا اپنے واسطے ۔اگرکسی وقت کوئی مہمان بے وقت آگیا تو خاوند کی بات کو ،عزت کو ہرگز نیچا نہ کریں گی ،جو کچھ گھر میں ہے فوراً مہمان کوکھلادیں گی خود فاقہ کردیں گی۔ یہ اخلاق ایسے پاکیزہ ہیں کہ ان سے بڑے بڑے درجے حاصل ہوسکتے ہیں اکثر مردوں کویہ اخلاق حاصل ہی نہیں۔ البتہ ہماری عورتوں میں